افغانستان کے مختلف علاقوں میں ایک ہی روز نامعلوم افرادکے حملوں میں آٹھ پولیو رضا کاروں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں بھی خوف و ہراس بڑھ گیا ہے۔ صوبائی انتظامیہ نے صوبے میں پولیو رضا کاروں کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے افغانستان کے لیے رابطہ کار رمیز الکباروف نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسدادِ پولیو کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
رمیز الکباروف کا کہنا تھا کہ جمعرات کو افغانستان کے صوبوں تخار اور قندوز میں چار مختلف مقامات پر پیش آنے والے واقعات میں خواتین سمیت آٹھ پولیو ورکرز ہلاک ہو گئے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے چار مختلف مقامات پر ظلم و بربریت کے ان واقعات پر تشویش ہے۔
خیال رہے کہ نومبر میں افغانستان میں انسدادِ پولیو مہم دوبارہ شروع ہونے کے بعد پولیو ورکرز پر ہونے والے یہ پہلے حملے ہیں۔
دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان ہی دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا۔
حملوں کے باعث افغان صوبوں تخار اور قندوز میں گھر گھر پولیو کے قطرے پلانے کی مہم معطل کر دی گئی ہے۔ تاحال کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی سخت
خیبرپختونخوا میں انسدادِ پولیو مہم مرکز کے ترجمان ایمل ریاض خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ افغانستان میں پولیو ورکرز پر حملوں کے پیشِ نظر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
اُن کے بقول مہم کے دوران صوبے بھر میں پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 42 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق ان تمام اضلاع میں فوج اور نیم فوجی دستے بھی کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کی دوسری مہم کا پہلا مرحلہ چھ جنوبی اضلاع میں جمعے کے روز مکمل ہوا جبکہ سوموار سے دیگر اضلاع میں پانچ روزہ مہم شروع ہوگی ۔ اس مہم کے دوران بہتر لاکھ سے زائد پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اہل کار ہلاک
افغانستان میں انسدادِ پولیو مہم میں شامل آٹھ اہلکاروں کی ہلاکت کےایک روز بعد خیبرپختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعے کو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کر دیا۔ مذکورہ پولیس اہلکار پولیو رضا کاروں کی سیکیورٹی کے لیے تعینات تھا۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پیر سے جاری انسدادِ پولیو مہم کے دوران نامعلوم عسکریت پسندوں کا یہ دوسرا حملہ ہے۔ منگل کی صبح نامعلوم عسکریت پسندوں نے انسداد ِ پولیو مہم میں سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دینے والے پولیس اہلکاروں کی گاڑی کو دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
پاکستانی حکام بشمول وزیر اعظم عمران خان انسدادِ پولیو مہم کی کامیابی پر اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور رواں سال کے آخر تک ملک کو پولیو وائرس سے پاک کرنے کے لیے پر امید ہیں۔