سینیٹ کی امورِ خارجہ کمیٹی پیر کے روز وزیر خارجہ کے طور پر ریکس ٹِلرسن کی نامزدگی پر رائے شماری کرے گی، جنھیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نامزد کیا ہے۔ ری پبلیکن سینیٹر مارکو روبیو نے عندیہ دیا ہے کہ وہ نامزدگی کی حمایت کریں گے، اور توقع ہے کہ آج ہی کے دِن نامزدگی کی توثیق ہوجائے گی۔
اتوار کے روز ری پبلیکن پارٹی کے دو با اثر سینیٹروں جان مکین اور لِنڈسی گراہم نے ٹِلرسن کی حمایت کا اعلان کیا، جب کہ اِس سے قبل، اُنھوں نے اُن کے روس سے مراسم پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
میکن اور گراہم نے اتوار کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمیں اب بھی ماضی میں اُن کے روسی حکومت اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ روابط پر تشویش ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ مسٹر ٹِلرسن امریکی مفادات کے مؤثر وکیل بن سکتے ہیں‘‘۔
مکین نے ’اے بی سی‘ کے پروگرام ’دِس ویک‘ میں بتایا کہ ’’یہ معاملہ اتنا آسان نہیں تھا۔ لیکن، میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ جب معاملہ شک کا ہو تو اُس صورت میں نئے صدر کو شک کا فائدہ دینا چاہیئے‘‘۔
ایسے میں جب مکین اور گراہم کی حمایت کے بعد ٹِلرسن کی نامزدگی کی توثیق کے امکانات بڑھ گئے ہیں، لیکن اُن میں سے کوئی بھی سینیٹ کی امورِ خارجہ کمیٹی کا رُکن نہیں ہے، جو پیر کی شام گئے نامزدگی پر ووٹ دے گی۔ ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے فلوریڈا کے سینیٹر، روبیو کمیٹی کے رُکن ہیں، جو پیر کے روز تک ٹِلرسن کے معاملے پر غیر واضح تھے۔
کمیٹی میں، ری پبلیکنز کو ایک رُکن سے اکثریت حاصل ہے، اور اگر روبیو حمایت نہ کرتے تو ٹِلرسن کے نام کی توثیق نہ ہو پاتی، چونکہ مشترکہ طور پر ڈیموکریٹس تیل کے ماضی کے نامور منتظم کو ووٹ نہ دیتے۔
ٹِلرسن کی نامزدگی پر سینیٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران روبیو نے اُنھیں چیلنج کیا تھا کہ وہ پیوٹن کو جنگی جرائم میں ملوث قرار دیں، تو اُنھوں نے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں یہ اصطلاح استعمال نہیں کروں گا‘‘۔