امریکہ کی سینیٹ نے بدھ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد اٹارنی جنرل کی توثیق کر دی ہے۔
الاباما سے تعلق رکھنے والے جیف سیشن ایک طویل عرصہ تک ریپبلکن سینیٹر رہ چکے ہیں، بطور اٹارنی جنرل توثیق کے لیے اُنھیں 47 کے مقابلے میں 52 ووٹ ملے۔
اپنی توثیق کے بعد جیف سیشن نے ساتھی سینیٹروں سے خطاب میں کہا کہ "یہ ان کے لیے ایک خصوصی اعزاز کی بات ہے۔"
"میں دعا اور امید کرتا ہوں کہ جس اعتماد کا اظہار آپ نے مجھ پر کیا ہے میں اس پر پورا اتروں۔ میں اس کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔"
سینیٹ کی عدلیہ سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین اور آئیوا سے ریپبلکن سینٹر چک گراسلی نے کہا کہ "ہم انہیں ایک بہت ہی دیانت دار شخص کے طور پر جانتے ہیں وہ اپنی بات کا پاس رکھتے ہیں وہ ایک ایسے شخص ہیں جو عدل و انصاف اور اس سے بھی بڑھ کر وہ قانونی کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔"
گزشتہ سال کے صدارتی مہم کے دوران وہ ٹرمپ کے اولین حامیوں میں شامل تھے تاہم اپنی توثیق کے بعد انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ سیاست کے مقابلے میں قانون کو مقدم سمجھیں گے۔
گزشتہ ماہ اپنی توثیق سے متعلق ہونے والی سینیٹ کی سماعت کے دوران سیشن نے کہا تھا کہ "آپ کو صدر کی صرف ان معاملات میں مدد فراہم کرنی ہے جو وہ قانون کے مطابق کرنا چاہتے ہیں اور آپ (صدر کو ) نا بھی کہہ سکیں۔"
دوسری طرف بدھ کو توثیق کے لیے ووٹنگ کے عمل سے پہلے ڈیموکریٹ سینیٹروں نے کہا وہ اس پر یقین نہیں کرتے ہیں۔
ڈیموکریٹ سینیٹر ڈیانا فینسٹین نے کہا کہ " اٹارنی جنرل کے لیے نامزد (وہ شخص ہے) جو آزاد نہیں ہے، وہ ٹرمپ کی (صدارتی) مہم کا ایک اہم حصہ تھے۔"
دوسری طرف ریپبلکن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کوئی پہلے صدر نہیں ہیں جنہوں نے اپنے حامیوں اور قابل اعتماد ساتھیوں کو اپنی انتظامیہ میں شامل کیا۔
جنوبی کیرولائنا سے تعلق رکھنے والی ریپبلکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے کہا کہ "یہ سوچنا کہ سینیٹر سیشن مہم کے دوران صدر ٹرمپ کے قریب رہے ہیں اور اس وجہ سے وہ موزوں نہیں ہیں میری نظر میں اس بات کی اہمیت نہیں ہے۔"
"آپ صدر سے انہیں لوگوں کو منتخب کرنے کی توقع کریں گے جو کہ ان کی ٹیم کا حصہ رہے یا جن کو وہ جانتے ہیں ۔"
سیشن 20 سال تک سینٹ کے رکن کے طور خدمات سر انجام دے چکے ہیں اور وہ الاباما ریاست کے اٹارنی جنرل کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔