صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی سماعت میں جمعے کی شام امریکی سینیٹ نے گواہوں کو طلب کرنے اور نئے ثبوت اکٹھا کرنے کے خلاف ووٹ دیتے ہوئے آئندہ ہفتے ٹرمپ کو بری کرنے کی راہ ہموار کر دی۔
ریپبلیکن اکثریت کی سینیٹ میں مواخذے کے حق میں 49 جب کہ مخالفت میں 51 ووٹ پڑے۔ اور یوں، ایوان نے ڈیموکریٹس کی جانب سے سماعت کے لیے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن جیسے گواہان کو طلب کرنے کا معاملہ ٹھپ کر دیا۔
بولٹن کے لیے بتایا جاتا ہے کہ ان کے پاس ٹرمپ کی طرف سے یوکرین پر اپنے سیاسی حریف اور سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف تفتیش کے لیے دبائو ڈالنے سے متعلق ثبوت موجود ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت والے امریکی ایوان نمائندگان نے دسمبر میں ٹرمپ کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے باضابطہ الزامات عائد کیے تھے، اور امریکی تاریخ میں ٹرمپ وہ تیسرے صدر بن گئے جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی چلائی گئی۔
ٹرمپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ انھوں نے کوئی غلط کام کیا، جب کہ وہ ڈیموکریٹس پر ''تختہ الٹنے'' کی کوشش کا الزام لگاتے ہیں۔
جمعے کی ووٹنگ تقریباً پارٹی لائن پر ہی تھی، ماسوائے ریپبلیکن پارٹی کے دو اضافی ووٹوں کے۔
مواخذے کی کارروائی پر حتمی ووٹنگ کا اعلان بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے رکھا گیا ہے۔
اختتامی دلائل پیر کو 11 بجے دن شروع ہوں گے۔ یہ کارروائی چار گھنٹے تک جاری رہے گی جس میں استغاثے اور وکلائے صفائی کو نصف وقت مختص کیا جائے گا۔ اس طرح، چار ڈیموکریٹک سینیٹروں کو وقت میسر آئے گا کہ وہ اسی رات صدارتی نامزدگی کے پہلے مقابلے میں شرکت کے لیے آئیووا پہنچ سکیں۔
حتمی ووٹنگ اور اختتامی دلائل کے درمیان سینیٹروں کے پاس یہ موقع ہو گا کہ وہ سینیٹ کے ایوان میں خطاب کر سکیں، جب کہ یہ باضابطہ مقدمے کی کارروائی کی نشست نہیں ہو گی۔
ٹرمپ منگل کی شام کانگریس کی مشترکہ نشست کے دوران 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب کریں گے۔
یہ بات یقینی ہے کہ سینیٹ ٹرمپ کو بری کر دے گی، کیونکہ ٹرمپ کو ہٹانے کے لیے ایوان میں دو تہائی حمایت لازم ہے؛ جب کہ ری پبلیکن کے 53 ارکان میں سے کسی رکن نے یہ نہیں کہا کہ وہ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کے حق میں ہے۔
اس سال تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ دوسری مدت کے لیے امیدوار ہوں گے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے بائیڈن ایک سرکردہ امیدوار ہیں۔
جمعے کے روز امریکی سینیٹ میں صرف دو ریپبلیکنز نے گواہوں کو طلب کرنے کے حق میں ووٹ دیا، جن میں مٹ رومنی اور سوزن کولنز شامل ہیں۔
مٹ رومنی 2012ء کے انتخابات میں ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار تھے؛ جب کہ سوزن کولنز کو اپنی آبائی ریاست، مئین میں نومبر میں ہونے والے انتخاب میں دوبارہ الیکشن کے لیے سخت مقابلے کا سامنا ہو گا۔ دونوں نے اپنی پارٹی لائن چھوڑ کر ڈیموکریٹس کو ووٹ دیا۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے قائد، چَک شومر نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''امریکہ یہ دن یاد رکھے گا، جب، بدقسمتی سے، سینیٹ نے اپنی ذمے داری کا پاس نہیں رکھا؛ جب سینیٹ سچ سے دور ہو گئی اور مقدمے میں جعلی سوچ کا ساتھ دیا''۔
ریپبلیکن سینیٹر، لنڈزے گراہم نے کہا کہ مقدمے کو جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''معاملہ ختم ہو چکا، ہمیں جتنا جلد ممکن ہو آگے بڑھنا ہو گا''۔