سینیٹر کارڈن کا ایران جوہری سمجھوتے کی مخالفت کا اعلان

فائل

اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں، ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم سینیٹر، بن کارڈن نے کہا ہے کہ بہت سوچ بچار کے بعد وہ اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والا ’مشترکہ مربوط پلان آف ایکشن‘ ایران کے جوہری پروگرام کو قانونی جواز فراہم کرتا ہے

میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک اہم ڈیموکریٹک سینیٹر، بن کارڈن نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سمجھوتے کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے، جس بین الاقوامی معاہدے کا مقصد ایران کو جوہری بم تشکیل دینے سے دور رکھنا ہے۔

کارڈن سینیٹ امورِ خارجہ کمیٹی کے رینکنگ رُکن ہیں جن کا بہت ہی بااثر سینیٹروں میں شمار ہوتا ہے، اور یوں، اِس اعلان کا ووٹ دینے والے باقی ارکان پر اثر پڑ سکتا ہے۔

اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں، کارڈن نے کہا ہے کہ بہت سوچ بچار کے بعد وہ اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والا ’مشترکہ مربوط پلان آف ایکشن‘ ایران کے جوہری پروگرام کو قانونی جواز فراہم کرتا ہے۔

کارڈن نے یہ بھی لکھا ہے کہ 10 سے 15 برس کے بعد ایران کے پاس یہ آپشن ہوگا کہ وہ ایندھن کی افزودگی کو تیز کرکے، تھوڑے ہی وقت کے اندر اندر جوہری بم تیار کر سکتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایوان میں رائے دہی کا دارومدار اپنے ضمیر کی آواز پر ہونا چاہیئے نہ کہ پارٹی کے وفاداری کی بنیاد پر۔

کارڈن کا یہ فیصلہ اوباما انتظامیہ کے لیے مایوس کُن معاملہ ہے جو ڈیموکریٹک پارٹی کے 41 ووٹوں کی حمایت کے لیے تگ و دو کرتی رہی ہے، تاکہ سینیٹ میں مجوزہ قرارداد کی حمایت کی نامنظوری کے امکان کو روکنا یقینی بنایا جائے۔

تاہم، جمعے کے روز صدر کو ایک خوش خبری ضرور ملی، وہ یہ کہ کولوراڈو سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر مائیکل بینیٹ نے کھل کر سمجھوتے کی حمایت کی ہے۔

اب مجموعی طور پر 38 ڈیموکریٹک سینیٹر سمجھوتے کی حمایت کرتے ہیں جب کہ تین اِس کے مخالف ہیں۔

ادھر، ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کسی بھی امیدوار نے سمجھوتے کی حمایت نہیں کی۔

دونوں ایوان، 17 ستمبر کو ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کے بارے میں قانون سازی کی منظوری یا اُسے مسترد کرنے پر ووٹ دیں گے۔ ایوان کے اکثریتی قائد، کیون میکارتھی نے، جو کیلی فورنیا سے ہیں اور اُن کا تعلق ریبپلیکن پارٹی سے ہے، کہا ہے کہ ایوان 11 ستمبر کو مجوزہ قانون سازی کی نامنظوری کا اقدام کرے گا۔ ایوان نمائندگان میں، جس میں ریپبلیکن پارٹی کو ایک واضح اکثریت حاصل ہے، یقینی طور پر نامنظوری کے حق میں ووٹ ڈالا جائے گا۔