سینگال کے صدراتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں اپنے عہدے پر موجودہ 85 سالہ صدر کو اپنے حریف کے ساتھ، جنہیں حزب اختلاف کے درجنوں راہنماؤں کی حمایت حاصل ہے، سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
اتوار کے روز پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹروں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔ تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ یہ انتخابات افریقہ کی انتہائی پرامن جمہورتیوں میں سے ایک جمہوریت کے استحکا م کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔
صدر عبداللہ واد اپنے عہدے کی تیسری متنازع مدت کے لیے سابق وزیر اعظم مکی سال کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔
سینی گال کا آئین صدر کو یہ عہدہ اپنے پاس دو مدتوں سے زیادہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتا اور مسٹر واد کی جانب سے تیسری مدت کے لیے الیکشن لڑنے کے اقدام نے ملک میں ہلاکت خیز بلوؤں کو جنم دیا ہے۔
اتوار کے روز ووٹنگ کے دوران پولیس نے ایک پولنگ اسٹیشن پر مسٹر واد کے سینکڑوں حامیوں کو ، جو صدر کی آمد سے پہلے وہاں جمع ہوگئے تھے، منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے فائر کرنے پڑے۔ صدر وہاں اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے گئے تھے۔
صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں، جو 25 فروری کو منعقد ہوا تھا، صدر واد کو عوام کی جانب سے شدید مخالفانہ رویے کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
پہلے مرحلے میں صدر واد نے 35 فی صد جب کہ ان کے حریف مسٹر سال نے 27 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔
پہلے مرحلے کے بعد انتخاب میں حصہ لینے والے 12 دوسرے امیدوار صدر وارد کو اپنے عہدے سے ہٹانے کے لیے مسٹر سال کی حمایت میں دستبرار ہوکر ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔