امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کا سینیئر راہنما ہلاک

فائل فوٹو

ترجمان پیٹر کک کا کہنا تھا کہ "یہ دہشت گرد کچھ عرصے سے ہماری نظر میں تھا۔" ان کے بقول المصری کا افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے براہ راست تعلق تھا۔

امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ شمال مغربی شام میں گزشتہ ہفتے ایک امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کا سینیئر رہنما ہلاک ہو گیا تھا۔

پینٹاگان کے ترجمان نے منگل کو بتایا کہ 8 نومبر کو اس حملے میں مصری شہری ابو افغان المصری کو حلب کے مغرب میں نشانہ بنایا گیا۔

ترجمان پیٹر کک کا کہنا تھا کہ "یہ دہشت گرد کچھ عرصے سے ہماری نظر میں تھا۔" ان کے بقول المصری کا افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے براہ راست تعلق تھا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ المصری نے بعد ازاں شامی عسکریت پسندوں میں شامل ہوگیا اور اس نے مغرب میں حملوں کی منصوبہ بندی بھی کی۔

دریں اثناء شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ جنگ کے شکار شہر حلب کے قریب روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز اور ان کی شیعہ حزب اللہ اتحادی نے باغیوں کے زیر تسلط علاقوں میں پیش قدمی کی ہے۔

سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ یہاں پر لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر مسلسل آٹھ دنوں سے بمباری کر رہے ہیں۔ ایک ترجمان نے یہاں دو ہفتوں میں 27 شہریوں کی ہلاکت کا بتاتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

آبزرویٹری نے اب تک ہونے والی شہری ہلاکتوں کی تعداد 143 بتائی ہے جس میں 19 بچے بھی شامل ہیں۔