یوکرین: علیحدگی پسندوں کا ’دونیکس‘ پر قبضے کا ارادہ

گذشتہ ایک ہفتے سے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ جما رکھا ہے۔
روس نواز علیحدگی پسند گروپ جنہوں نے یوکرین کے مشرقی شہر دونیکس میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے، پیر کے روز اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ صوبے بھر میں پھیل کر بنیادی فوجی انتظامی ڈھانچے کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔

واضح رہے کہ علیحدگی پسندوں نے پہلے ہی ’دونیکس‘ کو ایک خودمختار ریاست ’پیپلز ریپبلک‘ کا درجہ دے رکھا ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق علیحدگی پسند لیڈر ولادیمیر ماکووچ کا کہنا ہے کہ جو سرکاری عہدیدار اپنا کام جاری رکھنا چاہتے ہیں انہیں نئی حکومت کے تحت کام کرنا ہوگا۔


صوبہ ِ دونیکس کی آبادی 43 لاکھ ہے، جو کہ یوکرین کی کل آبادی کا 10٪ بنتا ہے۔ یہ صوبہ زیادہ تر بھاری صنعت کاری کے لیے مشہور ہے۔

گذشتہ ایک ہفتے سے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ جما رکھا ہے۔


دوسری جانب یوکرین کی حکومت نے جسے مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے، علیحدگی پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ یوکرین کی حکومت روس پر اپنے ملک میں بیرونی مداخلت کا الزام عائد کرتی رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں بھی وہی کچھ دہرانا چاہتا ہے جو اس نے کریمیا میں کیا۔

روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ روس یوکرین کے حالات خراب کرنے کا ذمہ دار نہیں ہے۔

روسی وزیر ِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یوکرین روسی زبان بولنے والے علاقوں کی خواہشات کا احترام کرے تو یہ
صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے۔

دوسری جانب ’وائٹ ہاؤس‘ نے یوکرین کی فوج کو اسلحہ فراہم کرنے کی رپورٹوں کی تردید کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ، ’امریکی حکومت یوکرین سے اتحاد اور مدد کے لیے سفارتی اور معاشی اعانت سمیت مختلف طریقوں پر غور کر رہی ہے‘۔


اس سے قبل امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری کے ایک مشیر کا کہنا تھا کہ امریکہ یوکرین کی حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے کی آپشن پرغور کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر براک اوباما یوکرین کے معاملے پر جلد ہی روسی صدر ولادی میر پوٹن سے بھی رابطہ کریں گے۔