سرائکی قوم پرست جماعتوں نے سرایئکی صوبہ کے بغیر 19ویں آیئنی ترمیم کو مسترد کرتے ہوے سرایئکستان کے قیام اور دیگر مطالبات منوانے کےلیئے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔جو کہ 20 جنوری کوضلع رحیم یارخان کی تحصیل خانپور سے شروع ہوکرکوٹمٹھن شریف میں اختتام پزیر ہوگا۔اس لانگ مارچ کےلیئے سرائکستان قومی اتحاد ۔ ۔تحریک فرید پاکستان اور مینارٹیزموومنٹ فار ڈیموکریسی نے کال دی ہے جبکہ پاکستان سرائکی پارٹی نے اس لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوے سرائکی قومی اتحاد کے مرکزی چیرمین اور حضرت خواجہ غلام فرید مزار کے سجادہ نشین خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا کہ سرایئکی قوم صوبائی خود مختاری کے نام پر 19 ویں ترمیم کو مسترد کرچکی ہے اور اپنے ساتھ روارکھی جانیوالی ناانصافیوں کے خاتمہ اور سرایئکی صوبہ کے قیام کے لیئے یہ لانگ مارچ شروع کیا جارہا ہے جس میں سرایئکی علاقے سے کارکن قافلوں کی شکل میں شریک ہونگے۔ یہ لانگ مارچ 20 جنوری کوصبح دس بجے خانپور کے یادگار چوک سے شرع ہوگا اور مختلف راستوں سے گزرتا ہوا رات کو کوٹ مھٹن شریف درگاہ حضرت خواجہ غلام فرید پر اختتام پزیر ہوگا۔ جہاں پر ایک جلسہ عام منعقدکیا جائے گا
لانگ مارچ کے مطالبات کی تفصیل بتاتےہوئے انہوں نے کہا کہ سرائکی علاقے میں حضرت خواجہ غلام فرید کی واحد صوفی درگاہ ہے جو کہ انتہاپسندی کے مقابلے میں اعتدال پسندی کو فروغ دے رہی ہے مگراس درگاہ کی گذشتہ 86 روز سے تالہ بندی کردی گئی ہے اور یہ پولیس کے نرغے میں ہے صوبائی حکومت کے حکم پر درگاہ کے تمام اثاثہ جات بھی ضبط کرلئے گئے ہیں مگر انتہاپسندی کو فروغ دینے والے کسی بھی مدرسہ کے اثاثہ جات ضبط نہیں کیے گئے۔ فرید کوریجہ نے کہا کہ بدقسمتی سے انتہاپسندی اور دہشتگردی کو فروغ دینے والے اداروں کو کھلی چھوٹ ہے مگرصوفیہ کے مزارات جو کہ امن اور اعتدال پسندی کا منبع ہیں پر عوام کے لئے داخلہ بند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے سرایئکی خطہ میں 80 لاکھ افراد متاثر اور بے گھر ہوئے مگر انکی بحالی کے لیئے کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اسی طرح مسلم لیگ ن کی حکومت نے زرعی گرایجویٹس اسکیم متعارف کرائی جسکے تحت طلبہ کو ساڑھے بارہ ایکڑ رقبہ دے کرخودکفیل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا مگر اس میں بھی ناانصافی یہ کی گئی کہ اس اسکیم کے تحت سرایئکی علاقے کی زمینوں پر یہاں سے تعلق رکھنے والے صرف پانچ فیصد طلبہ کو حصہ دیا گیا جبکہ 95 فیصد طلبہ کا تعلق بالائی پنجاب سے ہے ۔ خواجہ غلام فرید کوریجہ نے بتایا کہ سرائکی علاقے کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز بھی واپس لے لئے گئے ہیں جن میں نشترگھاٹ پل کی تعمیر کے ٹینڈر کی منسوخی سرفہرست ہے۔
لانگ مارچ کے مطالبات کے حوالے سے سرایئکی قومی اتحاد کے سیکڑی جنرل سید حسن رضا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سرایئکی علاقے میں ریٹائرڈ فوجیوں اور بیوروکریٹس کو زمینیں بانٹی جا رہی ہیں جنکی فی الفور منسوخی اور سرایئکی صوبہ کے قیام کا اعلان لانگ مارچ کے مطالبات میں سرفہرست ہیں۔ دیگر مطالبات میں درگاہ فریدیہ کو عوام کے لئے کھولنا۔سرائکی علاقے کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے ارسا میں سرایئکیوں کی نمائندگی۔ تمام سیلاب متاثرین کےلئے وطن کارڈ کا اجرا اورڈھوڈک پلانٹ کی منتقلی کو روکنا شامل ہیں۔ حسن رضا کے مطابق لانگ مارچ اپنے آغاز کے بعد پہلا پڑاؤ ظاہر پیر پر کرے گا جبکہ مارچ کے شرکا دریاے سندھ پر موجود کشتیوں والے پل سے دریا عبور کریں گے۔
اس سلسلے میں صوبائی حکومت کا موقئف جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے وزیراعلی پنجاب کے معاون خصوصی اور مسلم لیگ پنجاب کے جنرل سیکریٹری راجہ اشفاق سرور سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی قسم کا ردعمل دینے سے انکارکردیا اور کہا کہ صوبائی صدر سے رابطہ کریں۔ مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر سردار ذوالفقار کھوسہ سے باربار رابطہ کیا گیا تاہم وہ ہر مرتبہ فون لائن کاٹتے رہے۔ جب دوبارہ راجہ اشفاق سرور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی فون ہینگ کردیا۔