سربیا نے کروشیا کے سرب نژاد باشندوں کے سابق رہنما گوران ہیڈزک کو دی ہیگ میں واقع جنگی جرائم کی عالمی عدالت کے حوالے کردیا ہے۔
ہیڈزک کی اقوامِ متحدہ کے ٹریبیونل برائے جنگی جرائم کو حوالگی کا اعلان سربیا کے وزیرِانصاف نے جمعہ کو کیا۔ اس سے قبل ہیڈزک کی وکیل ٹوما فیلا نے بلغراد میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے موکل نے اپنی حوالگی کے خلاف اپیل دائر کرنے کا حق استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
52 سالہ ہیڈزک نے 90ء کی دہائی میں ہونے والی جنگِ بلقان کے دوران کروشیا کے سرب باغیوں کی قیادت کی تھی۔
ہیڈزک شمالی سربیا کے شہر نوی ساڈ میں واقع اپنے گھر سے 2004ء میں اس وقت فرار ہوگیا تھا جب اقوامِ متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبیونل نے اس پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے 14 الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کرنے کے بعد اس کی گرفتاری کے بین الاقوامی وارنٹ جاری کردیے تھے۔
ہیڈزک کو کروشیا کے سینکڑوں غیر سرب افراد کے قتل، اذیت رسانی اور ایسے ہزاروں افراد کو اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں سے زبردستی دوسرے علاقوں کی جانب نقل مکانی پر مجبور کرنے کے الزامات کا سامنا تھا۔ اس پر کروشیا میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
ہیڈزک کی عالمی عدالت کو حوالگی سے قبل جمعرات کو اس کی اہلیہ، بہن اور بیٹے نے دارالحکومت بلغراد کی خصوصی عدالت کے قید خانے میں اس سے ملاقات کی جو گزشتہ 7 برسوں میں ہیڈزک کی اپنے اہلِ خانہ سے پہلی ملاقات تھی۔
ہیڈزک کو بدھ کو بلغراد کے شمال میں 65 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود فروسکا گورا نامی جنگلات سے ڈھکے پہاڑی علاقے سے حراست میں لیا گیا تھا اور اس کی گرفتاری کے ساتھ ہی عالمی عدالت کو مطلوب بلقان کی جنگوں کے مشتبہ مفرور ملزموں کی تلاش کا کام مکمل ہوگیا ہے۔
سربیا کے سرکاری ٹی وی چینل نے گزشتہ روز ملک کے وزیرِداخلہ ایویکا ڈکیک کے حوالے سے ان ابتدائی اطلاعات کی تردید کی تھی کہ ہیڈزک دہری شناخت کے تحت روپوشی کی زندگی گزار رہا تھا اور یہ کہ گرفتاری کے وقت وہ اسلحہ سے لیس تھا۔
ہیڈزک کی وکیل نے ان اطلاعات کی بھی تردید کی ہے کہ مفرور ملزم کو اطالوی مصور امینڈو موڈگلیانی کا ایک چوری شدہ فن پارہ فروخت کرنے کی کوشش کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا۔ وکیل کے بقول ان کے موکل کا چوری شدہ فن پارے سے کوئی تعلق نہیں۔
ہیڈزک کی گرفتاری سرب پولیس کے ہاتھوں بوسنیا کے سابق سرب فوجی سربراہ راتکو ملاڈچ کی گرفتاری کے دو ماہ بعد سامنے آئی ہے جس پر 1995ء میں بوسنیا کے قصبے سریبرینکا میں تقریباً 8000 مسلمان مردوں اور لڑکوں کے قتلِ عام کے الزام میں عالمی عدالت میں مقدمہ زیرِسماعت ہے۔
گوران کی گرفتاری اور عالمی عدالت کو حوالگی سے سربیا کے یورپی یونین میں شامل ہونے کی راہ میں حائل ایک اہم رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔