حکام کے مطابق ، جمعہ کے روز اسرائیل کے زیر کنٹرول مشرقی یروشلم کی ایک یہودی عبادت گاہ کے باہر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور کم از کم تین زخمی ہوئے ہیں، جب کہ مسلح حملہ آور بھی موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔
پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کی شام تقریباً 8:30 بجے ، ایک دہشت گرد یروشلم میں نیو یاکوف بلیوارڈ میں واقع ایک سینیگاگ (یہودی عبادت گاہ) پہنچا اور اس نے وہاں موجود لوگوں پر فائرنگ کر دی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، یہ حملہ مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوجیوں کے حملے کے ایک روز بعد ہوا ہے، جس میں نو فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچی اور دہشت گرد پرقابو پانے کے لیے اس پر فائرنگ کی اور صورت حال پر کنٹرول حاصل کر لیا۔
پولیس کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سات افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پولیس کو جائے وقوعہ پر ایک سفید گاڑی ملی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حملہ آور کی تھی۔
SEE ALSO: اسرائیل کی غزہ میں فضائی کارروائیاں، مغربی کنارے میں کشیدگی بڑھ گئیایمرجنسی رسپانس ایجنسی کے ایک پیرامیڈیک نے بتایا کہ یہ ایک سنگین دہشت گرد حملہ تھا۔
ایمرجنسی رسپانس ایجنسی کے مطابق کل 10 افراد گولیوں کا نشانہ بنے ، جن میں ایک 70 سالہ شخص اور ایک 14 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔
عبادت گاہ کے قریب رہنے والے ایک 18 سالہ طالب علم ماتنیل المالم نے جائے وقوعہ پر اے ایف پی کو بتایا، کہ اس نے بہت سی گولیاں چلنے کی آوازیں سنی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق،تشدد کا یہ سلسلہ اسرائیل کی نئی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے، خصوصا ایک ایسے وقت میں جب امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن خطےکا دورہ کرنے والے ہیں۔
امریکہ کی مذمت
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یہودی عبادت گاہ کے باہر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردری کا اظہار کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق اینٹنی بلنکن نے کہا کہ یہ گھناؤنا اقدام ایسے موقع پر کیا گیا جب ہالوکاسٹ کی 78 ویں برسی منائی جا رہی تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ وہ امریکی عوام کے توسط سے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں، ہم اسرائیل میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
(اس رپورٹ کی معلومات خبررساں ادارے اے ایف پی سے لی گئی ہیں)