بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیغمبرِ اسلام کے یومِ ولادت کے سلسلے میں نکالی جانے والی ایک ریلی میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 52 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے دھماکے کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نگراں وزیرِ داخلہ بلوچستان زبیر جمالی کا کہنا ہے کہ تاحال کسی بھی تنظیم نے دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس عبدالخالق شیخ کے مطابق خود کش بمبار کو روکنے کے دوران دھماکہ ہوا جس میں ایک پولیس افسر ہلاک اور تین زخمی بھی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے دوران دھماکہ ہوا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہنگو کے مطابق دھماکے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔
نگراں وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کے مطابق مستونگ دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیموں کو مستونگ روانہ کر دیا گیا ہے جب کہ کوئٹہ کے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے میں شدید زخمی ہونے والوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
دھماکے پر بلوچستان میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزارتِ داخلہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ایکس' پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے مستونگ میں مدینہ مسجد کے قریب دھماکے کی مذمت کی ہے اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ہنگو میں کیا ہوا؟
ہنگو پولیس کے مطابق دوآبہ پولیس اسٹیشن سے ملحقہ مسجد کے لان میں دو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ شروع کر دی۔
پولیس کی فائرنگ سے ایک شدت پسند موقع پر ہلاک ہو گیا جب کہ دوسرے نے بھاگ کر مسجد کے اندر اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔
پولیس کے مطابق مسجد کی چھت گر گئی ہے اور تاحال 11 زخمی نمازیوں کو باہر نکال لیا گیا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے کی مذمت
پاکستان میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے مستونگ اور ہنگو میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔
سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ بغیر کسی دہشت گردی کے اپنے مذہبی تہوار منا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے مقابلے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔