خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں تھانے پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک افسر سمیت 10 پولیس اہلکار ہلاک جب کہ چھ زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے ڈی آئی خان کی تحصیل درابن میں اتوار کی شب لگ بھگ تین بجے تھانے پر حملہ کیا۔ دہشت گردوں نے کارروائی میں دستی بموں کا استعمال کیا جب کہ فائرنگ بھی کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں کی کارروائی میں ڈیڑھ درجن اہلکار نشانہ بنے ہیں۔ متعدد زخمیوں کو مقامی سرکاری اسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی کوئیک رسپانس فورس کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور رات کی تاریکی میں باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔ البتہ پولیس یہ معلوم کرنے میں ناکام رہی کہ حملہ آور کس سمت سے آئے تھے اور کس سمت میں فرار ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک اے ایس آئی بھی شامل ہے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز اور تصاویر زیرِ گردش ہیں جن میں تھانے میں ہلاک پولیس اہلکاروں کی لاشیں چارپائی پر رکھی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
پاکستان میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد سے ڈیرہ اسماعیل خان پریس کلب کے صدر اور سینئر صحافی یاسین قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نامعلوم عسکریت پسندوں نے تھانے میں موجود اہلکاروں کو پہلے جدید اسنائپر رائفلوں سے نشانہ بنایا اور بعد ازاں خود بھی تھانے کے اندر گھس گئے۔
یاسین قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں اور زخمیوں کو ڈی آئی خان کے ڈویژنل اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ ڈی آئی خان کے اس علاقے کی سرحدیں بلوچستان اور پنجاب سے ملتی ہیں۔
تحصیل درابن میں دسمبر 2023 میں بھی اسی نوعیت کا ایک حملہ ہوا تھا جس میں عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز کی زیرِ استعمال ایک سرکاری عمارت میں گھس کر 23 اہلکاروں کو قتل کر دیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے اس کارروائی میں 27 دہشت گروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری تحریکِ جہاد نامی ایک غیر معروف عسکریت پسند گروہ نے قبول کرنے کا دعوٰی کیا تھا۔
SEE ALSO: بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی اُمیدواروں پر حملے؛ ٹرن آؤٹ کم ہونے کے خدشاتخیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں ایسے وقت میں اضافہ ہو رہا ہے جب عام انتخابات میں صرف تین روز باقی رہ گئے ہیں۔
بعض سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر نہیں ہے اس لیے عام انتخابات کو مؤخر کیا جائے۔ اس حوالے سے پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) سے ایک قرار داد بھی منظور کی گئی تھی۔
پاکستان مسلسل یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانے ہیں جہاں سے وہ پاکستان کے اندر حملہ آور ہوتے ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان پاکستان کے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر ہونے والے حملے اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ اسلام آباد کو اپنی ناکامی کا الزام دوسروں پر عائد نہیں کرنا چاہیے۔