وسکونسن، اوہائیو اور دیگر کئی ریاستوں نے جمعہ کو بتایا کہ وہ بھی ان 21 ریاستوں میں شامل ہیں جنہیں مبینہ طور پر روسی حکومت کے ہیکرز نے 2016ء کے امریکی صدارتی انتخاب کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں تبدیل کرنے کی کوشش کے دوران نشنانہ بنایا۔
محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے تصدیق کی کہ اس نے ان ریاستوں کو ان سرگرمیوں کی نشاندہی کی تھی لیکن اس نے ریاستوں کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے سے انکار کیا۔
روس امریکی صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتا ہے اور صدر ٹرمپ بھی روس کے ساتھ اس نوعیت کے کسی تعاون کی تردید کر چکے ہیں۔
الاباما، کولوراڈو، کنکٹیکٹ، منیسوٹا، ٹیکساس اور واشنگٹن کی ریاستوں نے بھی روسی ہیکرز کے حملوں کا نشانہ بننے کی تصدیق کی لیکن ان کے بقول یہ حملے کامیاب نہیں ہوئے۔
امریکی نیشنل ایسوسی ایشن آف اسٹیٹ الیکشن ڈائریکٹرز کے صدر جوڈ کوایٹ کا کہنا ہے کہ "ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ روسیوں نے کسی ایک بھی ووٹ یا رجسٹریشن میں کوئی تحریک یا تبدیلی کی ہو۔"
محکمہ ہوم لینڈ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 21 ریاستوں میں سے اکثریت میں سائبر حملے صرف ابتدائی سطح پر ہی دیکھنے میں آئے اور صرف چند ایک نیٹ ورک پر ہی یہ اثرانداز ہوئے۔
ورجینیا سے ڈیموکریٹ سینیٹر اور سینیٹ کے سائبر سکیورٹی کاکس کے شریک چیئرمین مارک وارنر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ "یہ ناقابل قبول ہے کہ انتخابات کے ایک سال بعد یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ انتخابی نظام کو نشانہ بنایا گیا۔"
کانگریس کی متعدد کمیٹیاں اور اسپیشل قونصلر رابرٹ میولر روسی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کرنے میں مصروف ہیں۔