جی ہاں۔۔۔پاکستان فلم انڈسٹری کی مایہ ناز اداکارہ شبنم کی اپنے شوہر رابن گھوش کے ہمراہ 12 سال بعد پاکستان ”واپسی“ ہوئی ہے۔وہ پیر کی رات ڈھاکہ سے کراچی پہنچیں۔اسے ’واپسی‘ سے یوں تعبیر کیا گیا ہے کہ شبنم نے اپنی اداکاری کے عروج کا زمانہ اسی سرزمین پر گزارا تھا۔
شبنم کے بقول یہ وہ سرزمین ہے جہاں سے ان کی انگنت سنہری یادیں وابستہ ہیں ۔۔۔ اس سرزمین سے ان کا رشتہ پراناتو ہے ہی۔۔۔انمٹ بھی ہے۔ ان کی ذات پاکستان کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے۔ رابن گھوش کا بھی یہی حال ہے ۔ انہیں پاکستان فلم انڈسٹری سے عزت اور شہرت دونوں ملیں۔ پاکستان کے ذکر کے بغیر ان کی سوانح حیات بھی مکمل نہیں ہوتی۔
شبنم کراچی پہنچیں تو سرتا پہ برادر ملک بنگلہ دیش کے روایتی لباس میں تھیں۔ وہی روایتی رنگ کا مخصوص لباس ۔۔۔سرپر سفید موتیے کے پھولوں کا گھنا سا گجرا لگائے جو وہاں کی خواتین کا سب سے دلبرانہ انداز ہے۔اگرچہ اب عمر ، ان کی آواز اور چہرے دونوں سے” بڑا“ ہونے کا احساس دلاتی ہے مگر ماضی کی فلموں کی طرح کا لب و لہجہ اب بھی وہی چاشنی لئے ہوئے تھا جو ان کی ڈائیلاگ ڈیلوری کا خاصہ رہا ہے۔
شبنم اور رابن گھوش نے مختصر بات چیت میں بتایا کہ پاکستان کے سرکاری ٹی وی نے انہیں پھر سے یہ سنہری موقع فراہم کیا ہے کہ وہ پاکستان آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے پاکستانی دوستوں کی یادیں ان کے دلوں میں زندہ ہیں ، اگرچہ بہت سے ساتھی فنکار اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کی یادیں ان کے دل میں ہمیشہ رہیں گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے تفصیلی ملاقات میں دل کھول کر باتیں کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چند دنوں کے لئے پاکستان آئی ہیں ۔
شبنم نے اپنی عمر کے 20سے زائد سال پاکستان فلم انڈسٹری کے نام کئے ۔اس دوران انہوں نے دوسو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ”چندہ“،” آس“،” انمول“،” آئینہ“، ”دل لگی“،” پہچان“، ”آبرو“ اور ”زینت “ان کی سپر ہٹ فلمیں ہیں۔ فلم ”آس “ میں اداکار محمد علی کے ساتھ شاندار اداکاری کے لئے انہیں نگار ایوارڈ بھی دیا گیا۔
”اللہ ہی اللہ کیا کرو۔۔۔“اور ”رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہوگئے۔۔۔“ ان پر پکچرائز کئے جانے والے ایسے گیت ہیں جنہیں آج بھی پاکستان فلم انڈسٹری کے سپرہٹ گانے قرار دیا جاتا ہے۔ شہنشاہ جذبات محمد علی، چاکلیٹی ہیرو وحید مراد، اردو فلموں کی کامیاب پہچان ندیم اور اپنے دور کے منجھے ہوئے اداکار شاہد سمیت کون سا فنکار تھا جن کے ساتھ شبنم نے اداکاری نہ کی ہو ۔
شبنم کا اصل نام جھرنا باسک ہے۔ وہ ہندو گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ رابن گھوش کا تعلق عیسائی گھرانے سے ہے۔ انہوں نے اپنے فنی کریئر کا آغاز 1958ء میں بنگلا فلموں میں اداکاری سے کیا۔ سن 1962ء میں جب ڈھاکہ میں اردو فلمیں بننے کا آغاز ہوا تو شبنم کو سب سے پہلے ہدایت کار احتشام نے فلم ”چندا “میں کاسٹ کیا۔ وہ اس فلم کی سائیڈہیر وئن تھیں لیکن ان کی اداکاری کو اس قدر سراہا گیا کہ پھر تو ان کے پاس فلموں کی لائن لگ گئی۔
اسی دوران روبن گھوش نامی ایک خوب صورت سے میوزک ڈائریکٹر نے بھی بنگالی فلموں کی موسیقی ترتیب دینا شروع کی۔ شبنم اور رابن گھوش کی پہلی ملاقات بنگالی فلم ” راجدھا نیر بوکے “ کی شوٹنگ کے دوران ہوئی ۔ پہلی ہی نظر میں دونوں نے ایک دوسرے کو پسندکرلیا۔ اس فلم میں شبنم نے ایک سیدھی سادھی دیہاتی لڑکی کا کردار ادا کیا تھا جبکہ رابن گھوش اس فلم کے میوزک ڈائریکٹر تھے ۔ یہ رابن گھوش کی پہلی فلم تھی ۔
شبنم اور رابن گھوش کی ملاقاتیں بہت جلد محبت میں بدل گئیں اور یہ محبت رفتہ رفتہ اتنی بڑھی کہ بات شادی تک آپہنچی ۔رابن گھوش اور شبنم 21دسمبر 1965کو شادی کے اٹوٹ بندھن میں ایسے بندھے کہ آج بھی ایک دوسرے کا ساتھ کامیابی سے نبھارہے ہیں۔ ان کی شادی فلمی دنیا کی کامیاب شادیوں میں شمار ہوتی ہے۔
ان دونوں فنکاروں نے اپنے اپنے شعبوں میں خوب نام کمایا لیکن اسی دوران وہ بنگلا دیش جابسے آج 12 سال بعد دونوں کی واپسی ہوئی ہے۔ اگرچہ ان کا قیام بہت مختصر ہے مگر ان کے لاکھوں چاہنے والوں نے ان کا یہ دورہ یادگار بنانے کے پورے انتظامات کئے ہوئے ہیں ۔
شبنم کا اصل نام جھرنا باسک ہے۔ وہ ہندو گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ رابن گھوش کا تعلق عیسائی گھرانے سے ہے۔ انہوں نے اپنے فنی کریئر کا آغاز 1958ء میں بنگلا فلموں میں اداکاری سے کیا۔