انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بنگلہ دیش ٹیم کے کپتان شکیب الحسن پر دو سالہ پابندی سٹے باز سے رابطوں کی وجہ سے عائد کی ہے اور ان رابطوں کا انکشاف اُن کے واٹس ایپ پیغامات کی وجہ سے ہوا ہے۔
آئی سی سی کے 29 اکتوبر کو جاری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ شکیب الحسن بھارتی سٹے باز دیپک اگروال سے مسلسل رابطے میں تھے اور ان رابطوں کا آغاز نومبر 2017 میں ہوا تھا۔
آئی سی سی کے مطابق نومبر 2017 میں شکیب الحسن بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں شامل ٹیم ڈھاکہ ڈائنامائٹس کا حصہ تھے۔ اُس وقت انہیں معلوم تھا کہ اُن کا موبائل نمبر نامعلوم شخص نے سٹے باز دیپک اگروال تک پہنچایا ہے۔
آئی سی سی کے مطابق نومبر 2017 کے وسط میں شکیب الحسن اور سٹے باز دیپک اگروال کے درمیان واٹس ایپ پیغامات کے تبادلوں کا سلسلہ شروع ہوا جس کے دوران اگروال نے شکیب سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔
جنوری 2018 میں سہ فریقی سیریز کے دوران ایک مرتبہ پھر دونوں کے درمیان واٹس ایپ پیغامات کا تبادلہ ہوا۔ شکیب الحسن میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جس پر اگروال نے انہیں مبارکباد کا پیغام بھیجا۔
اگروال نے اپنے ایک اور پیغام میں شکیب کو کہا کہ "کیا ہم ایک ساتھ کام کرسکتے ہیں یا میں آئی پی ایل تک انتظار کروں؟"
آئی سی سی کے مطابق شکیب الحسن نے ان رابطوں سے متعلق آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ نہیں کیا۔
اگروال نے 23 جنوری 2018 کو شکیب کو ایک اور واٹس ایپ پیغام میں کہا کہ "بھائی کچھ ہے اس سیریز میں؟"
اپریل 2018 میں انڈین پریمیئر لیگ کے دوران اگروال نے شکیب الحسن سے اُن کے ڈالر اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگیں۔ جس پر شکیب الحسن نے کہا کہ وہ پہلے اُن سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔
آئی سی سی کے مطابق شکیب الحسن نے دوران تحقیقات بتایا کہ اگروال سے رابطوں کے دوران انہیں ایک لمحے پر لگا کہ وہ ایک سٹے باز ہے۔ لیکن انہوں نے اگروال سے نا تو پیسے لیے اور نہ ہی اسے کوئی معلومات فراہم کیں۔
شکیب الحسن آئی سی سی سٹے باز سے مسلسل رابطوں کے بارے میں تفصیلات بتانے میں ناکام رہے جس پر انہیں دو سال کی پابندی عائد کی گئی ہے۔
شکیب الحسن 56 ٹیسٹ، 206 ون ڈے اور 76 ٹی ٹوئنٹی میچز میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں جب کہ وہ ایک عرصے تک بہترین آل راؤنڈر کی رینکنگ میں سرفہرست رہے ہیں۔
آئی سی سی کے جنرل منیجر الیکس مارشل کا کہنا ہے کہ شکیب الحسن تجربہ کار کھلاڑی ہیں اور وہ کرکٹ کو کرپشن سے پاک کرنے کے متعدد تربیتی کورسز کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ اُنہیں سٹے بازوں کے رابطوں سے متعلق اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کرنا چاہیے تھا۔
اُن کے بقول شکیب الحسن نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مکمل تعاون کریں گے۔