اسلام آباد میں تعینات افغان سفیرحضرت عمر زخیل وال نے افغان پناہ گزین خاتون شربت گلہ کی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر "شدید مایوسی" کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
صوبہ خیبر پختوںخواہ کی ایک عدالت نے بدھ کو جعلی شناختی کارڈ بنانے کے الزام میں گرفتار شربت گلہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔
افغان سفیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'فیس بک' کے اپنے صفحے پر جاری ایک بیان میں کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور دیگر سرکاری عہدیداروں کی یقین دہانیوں کے باجود شربت گلہ کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ "میں پاکستان کے وزیر اعظم سے مطالبہ کروں گا اور اس کے لیے میں انہیں ایک باضابطہ درخواست بھی بھیجوں گا کہ وہ خود اس معاملے میں مداخلت کر کے شربت گلہ کی رہائی کے لیے ہدایت جاری کریں۔"
عمر زخیل وال نے کہا کہ ان کی فوری رہائی کی صورت میں افغان حکومت شربت گلہ اور اس کے بچوں کی افغانستان باعزت واپسی اور بعد ازاں ان کے اپنے ملک میں دوبارہ آبادی کاری میں معاونت کرے گی۔
بعد ازاں بدھ کی شام پشاور میں ایک نیوز کانفرنس میں افغان سفیر نے کہا کہ اُنھیں بتایا گیا کہ شربت گل کو جیل کی بجائے اسپتال منتقل کیا گیا ہے کیوں کہ وہ بیمار ہیں۔
جب کہ شربت گلہ کے وکیل وفی اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ اس فیصلے خلاف اپیل میں جائیں گے۔
شربت گلہ کی جانب سے ضمانت کی درخواست گزشتہ جمعہ کو عدالت میں دائر کی گئی تھی جس پر گزشتہ روز وکیل صفائی اور استغاثہ نے اپنے اپنے دلائل عدالت میں پیش کیے جس کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سنانے کے لیے دو نومبر کی تاریخ مقرر کی۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' نے شربت گلہ کو مبینہ طور پر پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ بنوانے پر گزشتہ ہفتے پشاور سے گرفتار کیا تھا۔
شربت گلہ کے وکیل کے مطابق جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ افغانستان جارہی تھیں۔
قبل ازیں گزشتہ ہفتے شربت گلہ کو عدالت نے جوڈیشیل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ بتایا گیا کہ جب شربت گلہ سے کہا گیا کہ وہ عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں تو انہوں نے ایسا کرنے سے احتراز کرتے ہوئے جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام سے انکار کیا۔
اتوار کی شام وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے جب افغان پناہ گزیں خاتون کی حراست کے معاملے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا انسانی بنیادوں پر جائزہ لینا چاہیے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس صورت میں نادرا کے عہدیدار جو اس معاملے کے ذمہ دار ہیں، کے خلاف بھی کیس واپس لینا پڑے گا جس پر وزیر داخلہ کسی صورت بھی تیار نہیں۔
اُنھوں نے اپنی وزارت کے عہدیداروں سے کہا تھا کہ وہ پہلے مرحلے میں شربت گلہ کی ضمانت کے لیے انتظامات کریں۔
شربت گلہ 1980 کے دہائی میں افغانستان میں لڑائی کی وجہ سے اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان نقل مکانی کرنے کے بعد پشاور میں ایک افغان کیمپ میں مقیم ہوئیں۔ اس دوارن ایک معروف جریدے نیشنل جیوگرافک نے اپنے ایک شمارے کے سرورق پر ان کی تصویر شائع کی۔ اس وقت ان کی عمر 12 سال تھی جس کے بعد وہ 'افغان مونا لیزا' کے نام سے پکاری جانے لگیں۔
گزشتہ سال ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ شربت گلہ اور اُن کے دو بیٹوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنوائے ہیں۔
پاکستان میں کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ کی طرف سے خبروں کی تصدیق کے بعد، شربت گلہ اور اُن دو بیٹوں کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے گئے تھے۔
شربت گلہ کی گرفتاری پر نا صرف بعض پاکستانی حلقوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ افغانستان کے عہدیداروں کی طرف سے بھی ان کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔