عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور عمران خان کے اتحادی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان سے کہا گیا کہ نئے انتخابات کا اعلان جلد کردیا جائے گا، جس پر وہ لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان آگے کرتے رہے اور انہوں نے ملتان کے جلسے میں بھی اس کا اعلان نہیں کیا لیکن پھر عمران خان کو لگا کہ ان کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ کو بذریعہ فون دیے گئے ایک انٹرویو میں شیخ رشید احمد نے موجودہ حکومت سے متعلق کہا کہ ان کے اندر بھی کئی گروپ ہیں۔ نواز شریف گروپ الیکشن کی جانب مائل تھا۔ لیکن فضل الرحمٰن اور آصف زرداری الیکشن پر جانے کو تیار نہیں تھے۔ اور اس لانگ مارچ کا ہرصورت راستہ روکیں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اتحادیوں میں الیکشن کرانے پر اختلافات کی وجہ سے 'وہ' بھی رابطہ کرنے کے باوجود فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ عمران خان نے انہیں بھی سختی سے منع کردیا تھا کہ 'ان' سے بات نہیں کرنی۔
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ مقتدر قوتیں عمران خان کے 'مذاکراتیوں' کو یقین دلاتی رہیں کہ آصف زرداری بھی ٹھیک ہو جائیں گے اور وہ جلد الیکشن کی تاریخ دے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملتان جلسے کے بعد عمران خان نے کہا کہ 'یہ لوگ' چالاکی کر رہے ہیں۔ اگر اب مزید وقت دیا تو سپورٹرز مایوس ہوجائیں گے اور ہم سب گرفتار ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کسی بھی طرف سے فون لینے سے انکار کردیا ہے اور جو دو، تین رابطے تھے ان کو مسترد کرکے لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ بیک ڈور چینل مذاکرات پہلے دن سے شروع ہوگئے تھے۔ کبھی دو تو کبھی ایک فرد پر مشتمل کمیٹی عمران خان کی ایما پر مذاکرات کرتی رہی لیکن مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔
اپنی گفتگو کے دوران شیخ رشید احمد نے سوشل میڈیا پر زیرگردش ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جس میں کہا جا رہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو عمران خان سے رابطہ کرنے اور لانگ مارچ روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔
مزید پڑھیے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے کریک ڈاؤن، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذاس سوال کہ وزارت داخلہ کس حد تک جاسکتی ہے؟ کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ رہے ہیں۔ وزارت کے پاس رینجرز اور ایف سی کے علاوہ ہے۔ جہاں تک بات فوج کی ہے تو وہ اپنے لوگوں پر گولی نہیں چلا سکتی، تشدد نہیں کرے گی۔
ان کے بقول پولیس میں صلاحیت ہی نہیں ہے۔ ریڈ زون میں فوج ہوگی تو ضرور لیکن ان کے پاس تشدد یا گولی کا اختیار نہیں ہوگا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کی طاقت کے آگے کوئی رکاوٹ قائم رہ سکتی ہے نہ کسی طاقت کو انہوں نے کھڑے ہوتے کبھی دیکھا ہے۔ ان کے بقول اگر لوگ نکل آئے تو حکومت آج شام تک بے بس ہوگی اور تمام اداروں کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
دورانِ گفتگو سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ کتنے دن تک راستے روکیں گے، کبھی نہیں سنا کہ سڑکوں پر تارکول کے ذریعے شیشے گاڑھ کر راستے بند کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 31 مئی تک راستہ نکل آئے گا لیکن عمران خان تین جون تک حوصلہ افزا نتائج کے لیے پرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا خیال ہے کہ وہ تین جون تک اپنے مشن میں کامیاب ہوجائیں گے اور وہ تین جون کو مستقبل کا ایجنڈا دیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے اپنے وزارت داخلہ کے دور میں بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے جلوس کا تحفظ کیا اور ان کو پانی کی بوتلیں بھجوائیں، اتنے سیکیورٹی اہلکار دیے جن کی تعداد جلوس سے زیادہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ واحد سیاست دان ہیں جس کے گھر پر ایک دن میں پانچ بار چھاپے مارے ہیں۔ رانا ثناءاللہ اعلانیہ کہتے ہیں کہ مجھے لال حویلی کے گنبدوں سے باندھ کر ماریں گے۔ میں نے تھانہ کوہسار میں وزیرِداخلہ کے خلاف ارادۂ قتل کی درخواست دائر کردی ہے۔ اگر میں مارا جاؤں تو رانا ثناء اللہ کو میرے قتل کا ذمہ دار سمجھا جائے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ عمران خان الیکشن پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ عدلیہ اور فوج کو آگے بڑھ کر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، مجھے یہ خوف ہے کہ اگر حالات سیاسی رہنماؤں کے ہاتھ سے نکل گئے تو جمہوریت کے مستقبل پر بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔ انہیں لوگوں کو حکومت میں لایا گیا جن پر فردِ جرم عائد ہونی تھی۔