|
ایک ایسے وقت میں جب ایف بی آئی، بالٹی مور کے فرانسس اسکاٹ کی برج کے گرنے کی کرمنل تحقیقات کر رہی ہے، معاملے سے واقف ایک شخص نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہےکہ بندرگاہ سے نکلنے سے چند گھنٹے پہلے سے، بالٹی مور پل کے مہلک انہدام کا سبب بننے والےسامان بردار جہاز کو بظاہر بجلی کے مسائل کا سامنا تھا۔
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ایک بیان میں کہا تھاکہ ایف بی آئی کے ایجنٹ پیر کو سامان بردار جہاز ڈالی پر گئے جو قانون نافذ کرنے والی ایسی سرگرمیاں انجام دے رہے تھےجن کی عدالت نے اجازت دی تھی۔
ایجنسی نے مزید وضاحت نہیں کی اور کہا کہ وہ اس حادثے کی تحقیقات پر مزید تبصرہ نہیں کرے گی جس کی پہلی بار واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی تھی۔
دریں اثنا، بالٹی مور کے میئر برینڈن سکاٹ نے پیر کو دو قانونی فرموں کے ساتھ شراکت کا اعلان کیاہے تاکہ، بقول ان کےغلطیوں کے ذمہ داری کے لیے قانونی کارروائی شروع کی جائے اور بالٹی مور کے لوگوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔
بےشمار سامان سے لدا ہواسامان بردار جہاز’ڈالی‘ 26 مارچ کے اوائل میں بالٹی مور کی بندرگاہ سے سری لنکا کی طرف روانہ ہوا تھا۔ جس کے فوراّ بعد جہاز کے پل کے ایک سپورٹ سے ٹکرانے کے نتیجے میں، ’فرانسس اسکاٹ کی‘ نامی پل دریائے پاٹاپسکو میں گر گیا اور سڑک پر کام کرنے والے عملے کے 6 ارکان دریا میں ڈوب گئے۔
ان کی موت کے بعد غوطہ خوروں نے چھ میں سے تین لاشیں نکال لی ہیں۔
صورتحال کا علم رکھنے والے ایک مختلف ذریعہ کے مطابق، ڈالی کو بندرگاہ سے نکلنے سے پہلے ہی بجلی کے مسائل کا سامنا تھا۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے شخص نے کہا کہ جہاز کے ریفریجریٹڈ کنٹینرز پر الارم اس وقت بجا جب وہ بالٹی مور کی بندر گاہ پرلنگر انداز تھا، جو ممکنہ طور پراس وقت سےبجلی کی عدم فراہمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق جہاز کا عملہ ان مسائل سے آگاہ تھا اور اس نے اشارہ دیا تھا کہ انہیں حل کیا جائے گا۔
نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ ان کی تحقیقات میں یہ انکوائری شامل ہوگی کہ آیا جہاز کو اپنا سفر شروع کرنے سے پہلے بجلی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ بورڈ کی چیئر پرسن جینیفر ہومنڈی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ تحقیقات عمومی طور پر جہاز کے بجلی کے نظام پر مرکوز ہیں۔
انہوں نے کہا جہاز کو حادثے سے چند لمحوں پہلے بجلی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جیسا کہ ویڈیوز میں واضح ہے کہ اس کی لائٹس گل ہوتی ہیں اور واپس آتی ہیں۔
ہومینڈی نے کہا کہ جہاز کے سفری ڈیٹا ریکارڈر سے حاصل کی گئی معلومات نسبتاً بنیادی ہیں، " انجن روم میں موجود معلومات ہماری بہت مدد کریں گی۔"
قانونی فرمز کے ساتھ شراکت کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بیان میں، مئیراسکاٹ نے کہا کہ شہر ’کی برج ‘ سانحے کے لیے اداروں کو ذمہ دار ٹھہرانے سے متعلق فیصلہ کن کارروائی کرے گا، جس میں مالک، چارٹرر، مینیجر/آپریٹر، اور ڈالی کے مینوفیکچررکے ساتھ ساتھ دوسرے ممکنہ طور پر ذمہ دار تیسرے فریق بھی شامل ہونگے۔"
انہوں نے کہا کہ جہاز کے مالک پہلے ہی کمپنی کی ذمہ داری کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، شہر کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہیں۔