افضل گورو کی آٹھویں برسی پر بھارتی کشمیر میں ہڑتال
ہڑتال کی وجہ سے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مرکزی مقام لال چوک، ملحقہ علاقوں، پُرانے شہر اور افضل گورو کے آبائی علاقے سوپور سمیت وادیٴ کشمیر کے بعض دوسرے حصوں میں کاروبارِ زندگی متاثر رہا۔ باقی ماندہ وادی میں جزوی ہڑتال کی جا رہی ہے۔
ہڑتال کے لیے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم کسی تنظیم نے باضابطہ طور پر تو کوئی اپیل نہیں کی تاہم سرکردہ آزادی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے پاکستان میں مقیم نمائندے عبداللہ گیلانی نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں ہڑتال کی اپیل کی تھی۔
کشمیری عوام سے اپیل میں کہا گیا تھا کہ وہ نو فروری کو افضل گورو اور 11 فروری کو قوم پرست کشمیری رہنما اور جموں کشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے شریک بانی محمد مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر اپنا کاروبار معطل رکھیں۔ اس اپیل کی سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کی گئی تھی۔
جموں اور لداخ کے علاقوں میں ہڑتال کی اپیل کے باوجود معمولاتِ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
دوسری جانب افضل گورو کی برسی کے موقع پر مسلم اکثریتی وادیٴ کشمیر میں سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ جموں و کشمیر پولیس اور وفاقی حفاظتی فورسز مزید دو روز تک ہائی الرٹ پر رہیں گی۔
افضل گورو کی اہلیہ تبسم گورو نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنی آخری سانس تک شوہر کی باقیات کا انتظار کریں گی۔
تبسم گورو کے بقول بھارتی حکومت نے اُن کی جانب سے کی جانے والی درخواستوں کو نظر انداز کر دیا ہے۔
تیرہ دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمان پر دہشت گردوں کے حملے میں آٹھ سیکیورٹی اہلکار اور ایک مالی ہلاک اور 16 افراد زخمی ہوئے تھے۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں پانچ مشتبہ دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
بھارتی حکومت نے حملے کے لیے عسکری تنظیم 'جیش محمد' کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ افضل گورو پر حملہ آورں کی اعانت کر کے بھارتی حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے اور حملے کے لیے کی گئی سازش میں شامل ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے افضل گورو کو انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت کی طرف سے سنائی گئی موت کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا۔ "جرم کی سنجیدگی کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اس واقعے (پارلیمنٹ پر حملے) نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور سوسائٹی کے اجتماعی ضمیر کو صرف مجرم کو سزائے موت دینے سے ہی مطمئن کیا جا سکتا ہے۔"
انسانی حقوق کی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے افضل گورو کے خلاف مقدمے کے دوران اپنائے گئے طریقۂ کار کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ملزم کو موزوں قانونی نمائندگی فراہم نہیں کی گئی۔