پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ سیاچن گلیشیئر کے گیاری سیکٹر میں ایک بار پھر درجہ حرارت کم ہونے اور سردی کی شدت بڑھنے کے باعث امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو دشورای کا سامنا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا ہے برف تلے دبے افراد تک رسائی کے لیے کھدائی کے کام کو مزید مشینری اور کارکنوں کے مدد سے وسعت دی گئی ہے اور تین مقامات پر تلاش کے دوران زندگی بچانے والی جیکٹس، ادویات اور برف سے بچاؤ کے لیے بنائی گئے چھوٹے سے عمارتی ڈھانچے ’اگلو‘ کے ٹکڑے ملے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ کھدائی کے دوران ملنے والی چیزیں اصل مقام سے 600 میٹر دور ملی ہیں جس سے تباہی کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سرکاری بیان میں مزید کہا گیا کہ واپڈا کے ماہرین کے مطابق پہاڑ سے الگ ہو کر گرنے والے برفانی تودے کو بٹالین ہیڈ کوارٹر تک پہنچنے میں پانچ سکینڈ سے بھی کم وقت لگا۔
سات اپریل کو صُبح تین اور پانچ بجے کے درمیان ایک بہت بڑا برفانی تودہ گیاری میں قائم فوج کے بٹالین ہیڈکوارٹر پر جاگرا تھا۔ حادثے کے وقت تیرہ ہزار فٹ کی بلندی پر قائم اس فوجی تنصیب میں 128 پاکستانی فوجی اور گیارہ شہری ملازمین موجود تھے جو سب کےسب برف کے تودے تلے دب گئے۔
سیاچن گلیشئر تک رسائی کے لیے اہم گزرگاہ گیاری سیکٹر کے رواں ہفتے دورے کے بعد فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ برف تلے دبے پاکستانی فوج کے اہلکاروں اور سویلین ملازمین کونکالنے کا کام مکمل کیا جائے گا چاہے اس میں جتنا بھی وقت لگے۔