اقوام متحدہ نے جمعے کے روز بتایا کہ سیرا لیون میں مٹی کے تودوں کے نیچے دب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 400 سے بڑھ گئی ہے۔
شدید بارشوں کے بعد سیلابوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر مٹی کے تودے پھسلنے اور ان کے نیچے آبادیوں کے دب جانے کا یہ سانحہ دارالحکومت فری ٹاؤن میں پیش آیا۔
مزید 600 افراد ابھی تک لاپتا ہیں اور امدادی کارکن مٹی اور گارے کے نیچے دھنسے ہوئے اور تباہ ہونے والے مکانوں میں انہیں تلاش کر رہے ہیں۔
امدادی کوششوں کو شدید بارشوں سے نقصان پہنچ چکا ہے اور موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ دنوں میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔
انٹرنیشنل ریڈ کراس فیڈریشن نے کہا ہے کہ مٹی کے تودوں کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری ہے جس کا امکان بہت محدود ہے۔
حکومت نے جمعرات کے روز سے ہلاک ہونے والوں کی تدفین شروع کر دی ہے۔ سیرالیون کے صدر ارنسٹ بائی کوروما نے تدفین کے موقع پر اپنے گہرے دکھ اور متاثرین کی مدد کا اعلان کیا۔
حکومت نے پہاڑی علاقے میں پیدا ہونے والے ایک بڑے شگاف کے خبردار کرتے ہوئے وہاں کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ علاقہ خالی کرکے محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔
سیرالیون میں مٹی کے تودے گرنے اور پھسلنے کا سلسلہ شديد بارشوں کے کئی گھنٹوں کے پیر کی صبح سویرے بعد اس وقت شروع ہوا تھا جب فری ٹاؤن میں بہت سے لوگ سوئے تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ نقصان ریگنٹ کے علاقے میں ہوا جہاں کی سڑکیں اور گلیاں گارے کے سيلاب میں تبدیل ہو گئیں۔
سیرالیون نے بین الاقوامی امداد اور معاونت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سانحه کے بعد مہلک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔