اسلام یہ ہے کہ جب پورا ملک بے نظیر بھٹو کی شہادت پر لہو میں ڈوبنے والا تھا توآصف علی زرادری نے ملک میں لگی آگ کو بجھا دیا: بلاول بھٹو زرداری
کراچی —
وادیٔ سندھ کی تہذیب و ثقافت کو اجاگر کرنے کی غرض سے گزشتہ دو ہفتوں سے جاری 'سندھ فیسٹیول' اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
فیسٹول کی اختتامی تقریب ہفتے کو ضلع ٹھٹہ کے تاریخی مقام مکلی میں منعقد ہوئی جس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے فیسٹول کو "سندھ کی نئی زندگی کی علامت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیسٹول کے انعقاد کے بعد پوری دنیا پر واضح ہوگیا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں جو، ان کے بقول، یوتھ فیسٹیول بھی منعقد کرسکتی ہے، آسکر بھی جیت سکتی ہے، اور جسے ڈاکٹر عبدالسلام جیسا نوبل پرائز ونر بھی پیدا کرنا آتا ہے۔
بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک اور ثقافت خطرے میں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کے حکمران نے قوم کو سچ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند قوم کو جھکانا چاہتے تھے، دبانا چاہتا تھے، توڑنا چاہتے تھے، لیکن اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوئے۔
اپنے خطاب میں پیپلز پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ طالبان ظلم اور تشدد سے وحشت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسلام کیا ہے۔ ہمیں اسلام بتانے کی کوشش نہ کرو، ہم پر اپنا کالا قانون نافذ نہ کرو، ہم وحشی درندوں کے قانون کو نہیں مانتے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اسلام انسانیت کی خدمت کا نام ہے۔ ان کے بقول اسلام یہ ہے کہ جب پورا ملک بے نظیر بھٹو کی شہادت پر لہو میں ڈوبنے والا تھا توآصف علی زرادری نے ملک میں لگی آگ کو بجھا دیا۔
انھوں نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت سے ڈرو جب قوم تمہارے خلاف دما دم مست قلندر کرے گی، ڈرو اس وقت سے جب قوم تمہارے خلاف اٹھ کھڑی ہوگی، تم بہادر سپاہیوں کو شہید کر کے سمجھتے ہو کہ مجھے خاموش کردو گے، لیکن یاد رکھو کہ تمہارے جنازے پر تمہارے اپنے بھی شریک نہیں ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے سخت جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کہتے ہیں مذاکرات کریں، ضرور کریں، مگر کیا ہوگا؟ سوات میں کیا ہوا؟ ضرور مذاکرات کریں، مگر اس سوال کا جواب مجھ سے پوچھ لیں، میں جواب جانتا ہوں۔ مذاکرات کے بعد قوم کی بیٹیوں کے ساتھ ملالہ جیسا سلوک ہوگا اور قوم کے بیٹے اعتزاز کی طرح نشانہ بن جائیں گے"۔
انھوں نے مزید کہا کہ "ہمارے تہوار میلے اور عرس سب جہالت کی نذر ہوجائیں گے۔ مزار قائد اور مزار اقبال کے ساتھ بھی وہی کیا جائے گا جو زیارت میں بابائے قوم کی آرام گاہ کے ساتھ کیا گیا۔ لیکن ہم اپنی زمین کو کسی جاہل کے حوالے نہیں کریں گے"۔
'مکلی' کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والی 'سندھ فیسٹول' کی اختتامی تقریب میں بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہنوں بختاور اور آصفہ سمیت پیپلزپارٹی کے اہم رہنماوں اور کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر نامی گرامی موسیقاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا جبکہ سندھی رقص بھی پیش کیا گیا۔
فیسٹول کی اختتامی تقریب ہفتے کو ضلع ٹھٹہ کے تاریخی مقام مکلی میں منعقد ہوئی جس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے فیسٹول کو "سندھ کی نئی زندگی کی علامت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیسٹول کے انعقاد کے بعد پوری دنیا پر واضح ہوگیا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں جو، ان کے بقول، یوتھ فیسٹیول بھی منعقد کرسکتی ہے، آسکر بھی جیت سکتی ہے، اور جسے ڈاکٹر عبدالسلام جیسا نوبل پرائز ونر بھی پیدا کرنا آتا ہے۔
بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک اور ثقافت خطرے میں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کے حکمران نے قوم کو سچ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند قوم کو جھکانا چاہتے تھے، دبانا چاہتا تھے، توڑنا چاہتے تھے، لیکن اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوئے۔
اپنے خطاب میں پیپلز پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ طالبان ظلم اور تشدد سے وحشت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسلام کیا ہے۔ ہمیں اسلام بتانے کی کوشش نہ کرو، ہم پر اپنا کالا قانون نافذ نہ کرو، ہم وحشی درندوں کے قانون کو نہیں مانتے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اسلام انسانیت کی خدمت کا نام ہے۔ ان کے بقول اسلام یہ ہے کہ جب پورا ملک بے نظیر بھٹو کی شہادت پر لہو میں ڈوبنے والا تھا توآصف علی زرادری نے ملک میں لگی آگ کو بجھا دیا۔
انھوں نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت سے ڈرو جب قوم تمہارے خلاف دما دم مست قلندر کرے گی، ڈرو اس وقت سے جب قوم تمہارے خلاف اٹھ کھڑی ہوگی، تم بہادر سپاہیوں کو شہید کر کے سمجھتے ہو کہ مجھے خاموش کردو گے، لیکن یاد رکھو کہ تمہارے جنازے پر تمہارے اپنے بھی شریک نہیں ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے سخت جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کہتے ہیں مذاکرات کریں، ضرور کریں، مگر کیا ہوگا؟ سوات میں کیا ہوا؟ ضرور مذاکرات کریں، مگر اس سوال کا جواب مجھ سے پوچھ لیں، میں جواب جانتا ہوں۔ مذاکرات کے بعد قوم کی بیٹیوں کے ساتھ ملالہ جیسا سلوک ہوگا اور قوم کے بیٹے اعتزاز کی طرح نشانہ بن جائیں گے"۔
انھوں نے مزید کہا کہ "ہمارے تہوار میلے اور عرس سب جہالت کی نذر ہوجائیں گے۔ مزار قائد اور مزار اقبال کے ساتھ بھی وہی کیا جائے گا جو زیارت میں بابائے قوم کی آرام گاہ کے ساتھ کیا گیا۔ لیکن ہم اپنی زمین کو کسی جاہل کے حوالے نہیں کریں گے"۔
'مکلی' کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والی 'سندھ فیسٹول' کی اختتامی تقریب میں بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہنوں بختاور اور آصفہ سمیت پیپلزپارٹی کے اہم رہنماوں اور کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر نامی گرامی موسیقاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا جبکہ سندھی رقص بھی پیش کیا گیا۔