متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے سندھ کے مستعفی گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان کو پارٹی قائد الطاف حسین کی جانب سے دوبارہ اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ گورنر عشرت العباد کا استعفی منظور نہیں کیا گیا تھا۔ وہ فوری طور پرمنگل کی صبح دبئی سے کراچی پہنچ رہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی جانب سے یہ ہدایات جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کی روشنی میں دی گئیں۔
گورنر ہاوٴس سندھ کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر عشرت العباد کو پیر اور منگل کی درمیانی شب ہی کراچی پہنچنا تھا تاہم فوری طور پر فلائٹ دستیاب نہ ہونے کے سبب اب گورنر منگل کی صبح کراچی پہنچیں گے۔
پیر کی شام صدر آصف علی زرداری کی جانب سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ڈاکٹر عشرت العباد خان کو ایک مرتبہ پھر منصب سنبھالنے کی ہدایت کر دی۔
27 جون کومتحدہ قومی موومنٹ نے کشمیر میں ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں کراچی کی دو نشستوں پر الیکشن ملتوی کرنے پر سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی میں حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ساتھ ہی ساتھ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے بھی صدر آصف علی زرداری کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا تاہم ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا تھا ۔ ان کے ساتھ ساتھ متحدہ کے باقی وزراء بھی مستعفی ہوگئے تھے۔
جمعہ اور ہفتہ کی شب صدر آصف علی زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے رابطہ کیا اور تمام مسائل کی یقین دہانی کروائی جس کے بعد پیر کو الطاف حسین نے مستعفی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو ہدایت کی کہ وہ گورنر سندھ کا منصب سنبھال لیں۔
ایم کیو ایم کے فیصلے پر مختلف افراد کا رد عمل
صدر آصف علی زرداری نے مستعفی گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی واپسی کا خیر مقدم کرتے اسے خوش آئند قرار دیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ منظور وسان کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہوئی ہے کہ ان کا خواب پورا ہو گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون کی اپیل کرتے رہیں گے جبکہ گورنر سندھ کی واپسی کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے انتہائی اہم قدم ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں عشرت العباد کی واپسی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی گئی ہے کہ ایم کیو ایم کے وزراء بھی جلد قلمدان سنبھال لیں گے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مطابق ایم کیو ایم کو تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہیں اور سندھ باالخصوص کراچی میں عوام کے تحفظ کیلئے مثبت اقدامات کی تائید اور حمایت کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے ایم کیو ایم کے فیصلے پر محتاط رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھناآسان کام نہیں اور اب ایم کیو ایم کے وزراء اور مشیروں کو بھی حکومت میں شامل ہو جانا چاہیے جبکہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے جو فیصلہ کیا وہ اس کا اپنا اور سیاسی فیصلہ ہے۔