پاکستان کے مایہ ناز گلوگار اور غزل گائیک مہدی حسن کو علالت کے باعث کراچی کے آغا خان اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔ مہدی حسن کے صاحبزادے عارف مہدی کے مطابق انہیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے جبکہ دیگر شکایات بھی ہیں ۔ ان کا سوڈیم لیول بھی بڑھا ہوا ہے جس کے سبب انہیں منگل کی شب ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا ۔
مہدی حسن پچھلے12 سالوں سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہیں ۔ اس دوران انہیں کئی مرتبہ اسپتالوں میں داخل ہونا پڑا۔اس وقت بھی علالت کے باعث انہیں شدید کمزوری کا سامنا ہے۔
مہدی حسن ایسے فنکار ہیں جن کا نام پاکستان کی فلمی اور غیر فلمی موسیقی میں ہمیشہ نگینے کی طرح چمکتا رہا ہے۔ انہوں نے18جولائی1927ء کوبھارتی ریاست راجستھان میں آنکھ کھولی تھی۔ان کے والد استاد عظیم خان اور چچا استاد اسماعیل خان اس دور کے نامور کلاسیکل موسیقار تھے ۔ مہدی حسن نے انہی دونوں سے فنی تربیت حاصل کی تھی ۔ وہ بہت چھوٹی عمر سے پاکستان کی گائیکی کے افق پر جگمارہے ہیں ۔
مہدی حسن نے شروع ہی سے محنت کی ۔۔ہر شعبے میں۔ یہاں تک کہ نامساعد حالات کے سبب انہیں سائیکلیں بھی مرمت کرنا پڑیں اور ایک دور میں وہ مکینک بھی رہے۔ لیکن اس کے باوجود وہ گائیکی کا ریاض کرنا نہ بھولتے۔ یہی محنت انہیں پچاس کی دہائی میں ریڈیو پاکستان لے آئی جہاں سے انہوں نے باقاعدہ گائیکی کا آغاز کیا۔ پہلے ٹھمری اور بعد میں غزلیں گانا شروع کیں اور بہت جلد فن کی دنیا میں چھاتے چلے گئے ۔
انہوں نے فلمی گانے گائے تو بھی لا ثانی رہے۔ پاکستانی فلموں کے ہزاروں گیت اور غزلیں مہدی حسن کے نام سے منسوب ہوئیں ۔ انہوں نے فلمی دنیا کو دوعشروں سے بھی زیادہ کا وقت دیا لیکن پھر اچانک آنے والی بیماری کے سبب سن80 میں انہیں فلمی دنیا کو خیرباد کہنا پڑا۔
بیماری کے سبب ہی انہوں لاہور سے کراچی آنا اور مستقل گھر بسانا پڑا۔ کراچی ان کا آبائی شہر ہے۔ مہدی حسن بھارت اور پاکستان دونوں جگہ یکساں مقبول ہیں۔ بھارت کے تمام نامور گلوکار مہدی حسن کا دم بھرتے ہیں۔ بھارت میں مہدی حسن لتا منگیشکر جیسی لیجنڈ سنگر کے ساتھ بھی اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں۔ لتا بھی مہدی حسن کو بہت بڑا گلوکار تسلیم کرتی ہیں۔
مہدی حسن اپنے فن کی بدولت دنیا بھر سے ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں، انہیں تمغہ امتیاز ، پرائیڈ آف پرفارمنس ، ہلال امیتاز اور دیگر درجنوں ایوارڈزبھی دیئے گئے ۔ ان کی شاندار غزلوں میں ” آج تک یاد ہے وہ پیار کا منظر، آنکھوں سے ملیں آنکھیں، آپ کی آنکھوں نے ، آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے، اب کے ہم بچھڑے، اپنوں نے غم دیئے تو یاد آگیا، چلتے ہو تو چاند کو چلئے اور دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے “ شامل ہیں۔