آغا خان اسپتال کےپرائیوٹ ونگ کی تیسری منزل کا کمرہ نمبر310اِن دنوں پاکستان کے عظیم گلوکار مہدی حسن کی آرام گاہ بنا ہوا ہے۔
اِس کمرے کی بائیں جانب لگے بیڈ پر چار ڈاکٹروں کے گھیرے میں وہی مہدی حسن جو اپنی سریلی آواز کی بدولت دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں، دور تک پھیلی خاموشیوں کے ہاتھ تھامے لیٹے ہوئے ہیں۔ جسم ہے کہ مختلف قسم کی نالیوں میں جکڑا ہوا ہے۔ آنکھیں بند ہیں، ہونٹ ٹھہرے ہوئے۔صرف سانس کی تیز تیز آوازجینے کا پتہ دیتی ہے۔
کمرے میں ڈھیرساری جدید مشینیں بھی لگی ہوئی ہیں ۔ کوئی دل کی دھڑکن بتاتی ہے تو کوئی نبص کا پتہ دیتی ہے۔ کمرے میں آنے کی اجازت ہر ایک کو نہیں۔ صرف گنتی کے افراد ہی اندر جاسکتے ہیں وہ بھی بغیر آہٹ کے۔
آئی سی یو کے باہر مہدی حسن کے اہل خانہ جمع ہیں۔ سب کے چہرے پر فکر مندی چھائی ہے۔ سب کے دل میں بس ایک ہی خواہش ہے کہ مہدی حسن جلد اچھے ہوجائیں۔ ان کے بڑے صاحبزادے عارف حسن اور ان کے جواں سال بیٹے حسن مہدی تیمارداری میں مگن ہیں ۔
حسن مہدی نے وی او اے کے ساتھ تبادلہٴ خیال کے دوران بتایا کہ ڈاکٹروں نے آج یعنی جمعہ کو وینٹی لیٹر ہٹا دیا ہے۔ ان کے دادا یعنی مہدی حسن کی حالت قدرے بہتر ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حالت اسٹیبل یعنی مستحکم ہوگئی ہے تاہم مزید بہتری کے لئے دعاکرنی ہوگی۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ چار دن گزرنے کے باوجود کسی سرکاری اہلکارنے اُن سے رابطہ نہیں کیا۔ البتہ، بھارت سے مسلسل فون آ رہے ہیں۔ مکیش بھٹ سے لیکر لتا منگیشکر تک سبھی نے خان صاحب کی خیریت دریافت کی ہے ۔ بھارت کی جانب سے علاج معالجے کی بھی پیشکش ہوئی ہے ۔ حسن مہدی کا کہنا ہے کہ علاج پر خاصی رقم خرچ ہوگئی ہے جبکہ مزید پیسے کی ضرورت ہے ۔
مہدی حسن کے صاحبزادے عارف مہدی نے بتایا کہ مہدی حسن کوچار روز قبل یعنی 10جنوری کی رات کراچی کے آغاخان اسپتال میں سانس لینے میں شدید تکلیف کے باعث داخل کرایا گیا تھا ۔ان کی حالت اتنی نازک اور جسم اتنا لاغر تھا کہ انہیں فوری طور پر انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کرنا پڑا۔ مہدی حسن کی عمر اس وقت84سال ہے۔ انہیں 12سال سے پھیپھڑوں کا مرض لاحق ہے۔
اسپتال میں داخلے کے فوری بعد ان کا مکمل چیک اپ کیا گیا ، ان کا ایم آر آئی اسکین اور بلڈ ٹیسٹ کئے گئے جس کے بعد انہیں وینٹی لیٹرسے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ تاہم جمعہ کو انہیں وینٹی لیٹر سے ہٹالیا گیا ۔
عارف حسن کے مطابق مہدی حسن نے نہ صرف ایک ماہ سے بولنا چھوڑا ہوا ہے بلکہ انہیں پچھلے دو سال سے مصنوعی طریقے سے کھانا کھلایاجاتا ہے۔ اس وقت مہدی حسن ڈاکٹروں کی کڑی نگرانی میں ہیں۔ انہیں پچھلے سال علاج کی غرض سے بھارت جانا تھا مگر ڈاکٹرز نے انہیں سفر کی اجازت نہیں دی ۔