بھارت کی ریاست اترا کھنڈ میں واقع جوشی متھ ٹاؤن کے مکینوں کو ایک نئی مشکل کا سامنا ہے۔ اس علاقے میں پہلے مندر گرنے کا واقعہ پیش آیا، اس کے بعد لگ بھگ 600 گھروں میں دراڑیں نمودار ہوئیں۔ حکام نے اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ہفتے کو علاقے میں تعمیری سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے جب کہ سینکڑوں لوگوں کو عارضی شیلٹرز میں منتقل کرنا شروع کر دیا۔
ہمالیہ کے علاقے میں واقع جوشی متھ ٹاؤن کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2021 میں علاقے میں آنے والے سیلاب کے بعد گھروں میں آنے والی دراڑیں محسوس کرنا شروع کیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'کے مطابق جمعے کو مندر گرنے کی وجہ سے کوئی زخمی تو نہ ہوا البتہ قریب واقع رہائشیوں نے ایک دن قبل ہی اپنے گھر چھوڑ دیے تھے۔
ضلعی ایڈمنسٹریٹر ہمانشو کھورانا کا کہنا ہے کہ 60 سے زائد خاندانوں کو سرکاری ریلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق یہ تعداد 600 خاندانوں تک جا سکتی ہے۔
ریاست کے ڈزاسٹر مینجمنٹ کے اعلی افسر رنجیت سنہا کا کا کہنا ہے کہ دراڑیں پڑنے کی فوری وجہ تو خراب ڈرینج سسٹم نظر آتی ہے جس کی وجہ سے پانی گھروں کے نیچے چلا گیا جو ان گھروں کے ڈوبنے کی وجہ بنا۔
رنجیت کے مطابق حکومت جوشی متھ ٹاؤن میں بے گھر ہونے والے رہائشیوں کو 4000 روپے ماہانہ آئندہ چھ ماہ تک ادا کرے گی۔
SEE ALSO: بھارت: 'جس شہر میں امریکہ کا قونصلیٹ ہے وہاں ویزا مندر بھی ہیں'مندر کے گرد واقع جوشی متھ ٹاؤن میں لگ بھگ 25 ہزار افراد ایک ہزار 890 میٹرز کی بلندی پر رہتے ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی سے 490 کلو میٹر فاصلے پر واقع جوشی متھ ٹاؤن سے بدری ناتھ اور ہِم کند صاحب، اہم ہندو اور سکھ مقامات جانے والے ہزاروں زائرین گزرتے ہیں۔
زائرین اور سیاحوں کی بڑی تعداد کی آمد کی وجہ سے اس ٹاؤن میں آبادی کئی برس کے دوران تیزی سے بڑھتی گئی جب کہ ماہرین کے مطابق تیزی سے ہونے والی تعمیرات کی وجہ سے زمین کمزور ہوتی گئی جس سے یہاں لوگوں کو اس صورتِ حال کا سامنا ہے۔
تعمیرات پر پابندی کی وجہ سے عارضی طور پر بند ہونے والی تعمیرات میں چاردام روڈ، زائرین کو آؤلی لے جانے والا منصوبہ اور ہائیڈرو پاور اسٹیشن شامل ہیں۔
خطے میں بادلوں کے پھٹنے کی وجہ سے ہونے والی تباہی اور کم مدت میں تیز بارشیں ہوتی رہی ہیں جس کی وجہ سے 2013 میں سینکڑوں ہلاکتیں رپورٹ کی گئی تھیں جب کہ 2021 میں شدید سیلاب بھی آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے پگھلتے گلیشئرز بھی ایسے واقعات کی وجہ بن رہے ہیں۔
سال 2015 اور 2021 کے وسط میں شدید بارشیں اور بادلوں کے پھٹنے کے واقعات اتراکھنڈ ریاست میں رپورٹ کیے گئے تھے۔