دنیا بھر میں اسلحے کی لین دین پر نظر رکھنے والے ادارے، سٹاک ہوم اِنٹرنیشنل پِیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اسلحہ کی فروخت میں مسلسل اضافہ پوری ایک دہائی کے بعد رک گیا۔ پیر کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ 2016 سے لے کر 2020 کے درمیان، دنیا بھر میں اسلحہ کی فروخت میں ٹھہراؤ رہا۔
عالمی سطح پر اہم سمجھا جانے والا سٹاک ہوم اِنٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 1961 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایک خود مختار ادارہ ہے، جو تنازعات، جنگی سازوسامان، عسکری ساز و سامان کی تجدید، اور تخفیفِ اسلحہ پر تحقیق کرتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا میں اسلحے کے تین سب سے بڑے برآمد کنندگان، امریکہ، فرانس اور جرمنی کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن، روس اور چین کی اسلحے کی برآمدات میں کمی ہوئی، جس سے اضافے میں ایک توازن پیدا ہوا۔
انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ سن 2001 سے لے کر سن 2005 کے بعد پہلی مرتبہ، مختلف ممالک کے درمیان اسلحہ سپلائی کے حجم میں گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں اضافہ نہیں ہوا۔ سپلائی کا حجم اسلحے کی طلب کی بڑی علامت ہے۔
انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشتیں نقصان میں رہیں جس سے متعدد ممالک کو کساد بازاری کا سامنا ہوا۔ تاہم انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق، یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اسلحے کی سپلائی میں سست روی ممکنہ طور پر جاری رہے گی۔
انسٹی ٹیوٹ کے اسلحہ اور فوجی اخراجات کے پروگرام سے وابستہ سینئر محقق، پِیٹر ویزمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے چند ممالک آئندہ برسوں میں اسلحے کی در آمدات کا از سر نو جائزہ لیں گے۔
تاہم، بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی دوران، سن 2020 میں عالمی وبا کی عروج پر، متعدد ممالک نے اسلحے کی خرید و فروخت کے بڑے بڑے معاہدے کئے ہیں۔
مثال کے طور، متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں امریکہ کےساتھ 23 ارب ڈالر مالیت کے 50 ایف 35 لڑاکا طیاروں اور18 اسلحہ بردار ڈرون طیاروں کو خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق،مشرق وسطیٰ کے ممالک نے سن 2016 سے سن 2020 کے درمیان اسلحہ خریدنے کے سب سے بڑے معاہدے کئے ہیں جن کا حجم ، سن 2011 سے لے کر سن 2015 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
دنیا میں اسلحے کے سب سے بڑا خریدار ملک سعودی عرب رہا، جس نے اسلحے کی درآمد میں 61 فیصد جب کہ قطر نے 361 فیصد اضافہ کیا ہے۔
ایشیا اینڈ اوشیانہ کہلانے والے خطے نے، جس میں دنیا کے 62 ملک شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق، اپنی اسلحے کی درآمدات میں 42 فیصد اضافہ کیا ہے۔ اس خطے میں بھارت، آسٹریلیا، چین، جنوبی کوریا اور پاکستان اسلحے کے سب سے بڑے درآمد کنندہ ملک رہے۔