جموں و کشمیر کے لیے بھارتی حکومت کے ترجمان روہیت کنسل نے آج منگل کے روز سری نگر میں ایک پریس کانفرنس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تازہ ترین صورت حال کے بارے میں بات کی۔
پریس کانفرنس کے دوران وہاں موجود صحافیوں نے ان سے سکولوں کے دوبارہ کھلنے اور لینڈ لائن فونز کے بحال ہونے کے بارے میں سوال کیے۔
روہیت کنسل نے کہا کہ پرائمری سکول کھلنے کے بعد ان میں طلبا و طالبات کی حاضری بہت کم رہی۔ تاہم سکول کھولنے کی درخواستوں کے باعث فیصلہ کیا گیا ہے کہ جن علاقوں میں پرائمری سکول کھول دیے گئے تھے وہاں سیکنڈری سکول بھی کھول دیے جائیں۔
بھارتی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جموں اور کشمیر کے 22 میں سے 12 ضلعوں کے حالات میں بہتری دیکھی گئی ہے اور جموں و کشمیر اور لداخ کے کل 197 میں سے 136 پولیس سٹیشنوں کے علاقوں میں اب دن کے وقت کوئی پابندیاں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے 96000 لینڈ لائن فونز میں سے 73000 بحال کیے جا چکے ہیں۔
روہیت کنسل نے مزید بتایا کہ وادی کشمیر میں موجود 734 اے ٹی ایم مشینوں میں سے 8 ارب روپے کی رقوم نکالی جا چکی ہیں اور عوامی ٹرانسپورٹ کی سہولتوں نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خوراک سمیت ضروری اشیا کا مناسب سٹاک موجود ہے اور اشیا کی قلت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نئی دہلی میں وائس آف امریکہ کی نمائندہ رتول جوشی نے بتایا کہ انہوں نے کشمیر میں کی جانے والی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے بارے میں سوال کیا تو روہیت کنسل نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔
رتول کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے کشمیریوں کے اہل خانہ آج راج باغ پولیس سٹیشن کے باہر اکٹھے ہوئے، جہاں انہوں نے کیمرہ مین زبیر ڈار کے ہمراہ ان میں سے چند لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انتظامیہ نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔