امریکہ میں نفرت کی بھینٹ چڑھنے واالے چھ سالہ فلسطینی نژاد بچے نے حال ہی میں اپنی سالگرہ منائی تھی اور پھر جلد ہی وہ اسرائیل اور حماس کی جاری جنگ کا ایک اور معصوم نشانہ اور امریکہ میں نفرت کے خلاف جدوجہد کی ایک علامت بن گیا۔
ودیہ الفیوم کو جب بدھ کو شکاگو کے ایک دیہی علاقے میں سپردخاک کردیا گیا تو کسی سوگوار نے اسے ایک رحم دل روح کے طور پر یاد کیا اور کسی نے اس کی توانائی سے سے بھرپورزندگی کو بیان کیا۔
مشرق وسطی کی جنگ میں بیان بازی کی فضا میں ودیہ پر ایک 71 سالہ شخص نے چاقو سے 26 وار کرکے اس کی جان لے لی تھی اور اس کی ماں کو بھی بری طرح زخمی کردیا تھا جو اب ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ودیہ کی یاد میں منعقد کیے گئے ایک تعزیتی اجتماع میں پلین فیلڈ کے میئر جان آرگودیلیس نے کہا کہ ودیہ لیگو ز سےکھلیلنا بہت پسند کرتا تھا، باسکٹ بال اور فٹ بال اس کے محبوب اسپورٹس تھےااور وہ مکمل طور ایک امریکی لڑکا تھا۔
میئر نے کہا کہ "اس موقع پر ہم سب ایک ہیں." انہوں نے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ہم یہاں اس بچے کی موت کے نقصان پر تعزیت اور حمایت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق بچے اور اس کی ماں پر حملہ آور ہونے والے شخص پر، ان کے مسلمان ہونے اور اسرائیل اور حماس میں جنگ کی وجہ سے نفرت پر مبنی جرم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ودیہ کے چچا محمود یوسف نے اس کے والد کے ساتھ، اس موقع پر مختلف لوگوں کی موجودگی کے حوالے سے کہا,"میں سمجھتا ہوں کہ یہ اجتماع ہمارے بچوں کی خاطر ہے۔ آج کل بہت سے مسلمان اپنے بچوں کو گھر پر رکھ رہے ہیں۔ وہ خوف زدہ ہیں۔ وہ ڈرے ہوئے ہیں۔ لیکن آج سب لوگ اپنے بچوں کے لیے یہاں آئے، نہ کہ صرف مسلمان بچوں کے لیے ۔"
SEE ALSO: امریکہ: مسلمان اور یہودی کمیونٹیز کے خلاف دھمکی آمیز بیانات میں اضافہ، شکاگو کے قریب مسلمان بچے کا قتل
جنازے کے موقع پر مسجد فاونڈیشن کے امام جمال نے کہا کہ بچوں کو مقدس سرزمین پر ہلاک کیا جارہا ہے ۔ یہ بہت دکھ کی بات ہے۔
فلسطینی جھنڈے میں لپٹے سفید تابوت میں ودیہ کی تدفین کی گئی۔
بچے کی ماں نے بتایا کہ انہوں نے حملہ آور کے مکان کی پہلی منزل پر دو کمرے کرائے پر لیے تھے جبکہ حملہ آور اپنی بیوی کے ساتھ دوسری منزل پر رہتا تھا۔
عدالت میں پیش کی گئی دستاویز کے مطابق مالک مکان اسرائیل میں ہونے والے واقعات کی وجہ سے ان پر برہم تھا ۔
ماں نےاس سے کہا تھا،"آئیں امن کے لیے دعا کریں" ۔ لیکن اس نے خاتون پر حملہ کردیا۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات اے پی سے لی گئی ہیں۔