کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیرِِ اہتمام چھٹا سالانہ ادبی میلہ جمعے سے شروع ہوا۔
تین روزہ ادبی میلے کا انعقاد شہر کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا جا رہا ہے جو اتوار تک جاری رہے گا۔
تین روزہ ادبی میلے میں کئی نئی کتابوں کی رونمائی، مختلف موضوعات پر مکالمے، مشاعرہ، داستان گوئی کی محفل، موسیقی اور فنونِ لطیفہ سے متعلق موضوعات پر 100 سے زائد سیشن رکھے گئے ہیں۔
'آکسفورڈ یونیورسٹی پریس' کی مینجنگ ڈائریکٹر اور کراچی لٹریچر فیسٹول کی شریک بانی امینہ سید کے بقول، "اس شہر میں ادبی میلے جیسا ایونٹ، جو چھٹی بار ہو رہا ہے، اک ایسا مینارۂ نور ہے جس کی روشنی بہت دور تک جاتی ہے"۔
امینہ سید کا کہنا ہے کہ اس فیسٹول نے بہت تیزی سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی ہے۔ سنہ 2010 میں میلے کے شرکا کی تعداد پانچ ہزار تھی جو 2014ء میں بڑھ کر70 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
لٹریچر فیسٹیول کے شریک بانی آصف فرخی کا کہنا ہے کہ یہ ادبی میلہ صرف ایک مقامی سرگرمی ہی نہیں ہے بلکہ اس میں ملک کے چاروں صوبوں اور تمام بڑے شہروں کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔ ان کے بقول، یہ ایک کل پاکستان ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی ایونٹ ہے کیوں کہ اس میلے میں برطانیہ، امریکہ، جرمنی، فرانس، کینیڈا، روس اور بنگلہ دیش سے بھی مہمان مقررین شرکت کرتے ہیں۔
سال 2015 کے کراچی ادبی میلے میں بھی 100 پاکستانی مصنفین کے علاوہ درجنوں غیر ملکی مصنفین اور ادیب بھی شریک ہورہے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے میلے کے دوران سال کے بہترین مصنفین کو ایوارڈز بھی دیے جائیں گے۔
کراچی لٹریچر فیسٹیول میں مختلف زبانوں کے مصنفین کو ایک جگہ اکٹھا ہونے اور باہم ملاقاتوں اور مذاکروں کے مواقع میسر آتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ میلہ عام شہریوں کے لیے ادب و ثقافت کو سمجھنے اور آگاہی حاصل کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔