نوجوانی میں ناشتہ صحت مند بڑھاپے کا ضامن: تحقیق

، نوجوانی میں اچھا ناشتہ کرنے کی عادت رکھنے والوں کی نسبت جن لوگوں کوزمانہ طالب علمی میں اچھا ناشتہ کھانے کی عادت نہیں تھی ۔وہ 27 برس بعد 'میٹا بولک سینڈروم ' کی علامات میں مبتلا پائے گئے ۔
سوئیڈن سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نو عمری میں ناشتہ چھوڑنے یا بغیر غذائیت والا ناشتہ کھانے کے منفی اثرات لگ بھگ تین عشرے بعد بیماریوں کی صورت میں ظاہر ہوسکتے ہیں۔

محققین نے کہا ہے کہ نوجوانی میں غذائیت سے بھرپور ناشتہ کرنے کی عادت کے حامل افراد کی نسبت وہ 27لوگ برس بعد کہیں زیادہ 'میٹا بولک سینڈروم' کی علامات میں مبتلا پائے گئے جنہیں زمانہ طالب علمی میں اچھا ناشتہ کھانے کی عادت نہیں تھی۔

طب کی زبان میں میں 'میٹا بولک سینڈروم' کی اصطلاح ذیابیطس، بلند فشار خون اور موٹاپا جیسی بیماریوں کے مجموعے کے لیے استعمال ہوتی ہے جن سے دل کے دورے اور فالج کا خطرے میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

'یونیورسٹی امی سوئیڈن' کے محقیقین نے 1981ء میں اسکولوں میں زیر تعلیم نہم جماعت کے طالب علموں کو ایک مشاہدے کا حصہ بنایا اور ان کی ناشتہ کرنے کی عادت کا ریکارڈ تیار کیا۔ ان طالبِ علموں سے ناشتے میں ان کی پسندیدہ غذاؤں سے معلق سوالات کیے گئے۔


مشاہدے میں شامل شرکاء کو 2008ء میں 27 برس کے بعد صحت کے ایک معائنے سے گزارا گیا۔ اس مشاہدے میں محقیقین خاص طور پرمیٹا بولک سینڈروم کی علامات اور اس سے منسلک ذیلی بیماریوں کے اسباب تلاش کرنا چاہتے تھے۔

مشاہدے کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ جو لوگ نوجوانی میں ناشتہ نظر انداز کرتے تھے یا پھر کم غذائیت والا ناشتہ کرتے تھے ان میں بالغ ہونے پر 'میٹا بولک سینڈروم' میں مبتلا ہونے کے امکانات اپنے ان ساتھیوں کے مقابلے میں 68 فیصد زیادہ تھے جو مطالعے کا حصہ تھے اور نوجوانی میں بھر پور غذائیت والا ناشتہ کرتے تھے۔

یہ تحقیق 'پبلک ہیلتھ نیوٹریشن' میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق تحقیق میں نوجوانوں کے سماجی اور اقتصادی پس منظر کے علاوہ ان کے طرزِ زندگی کے بارے میں بھی سوالات شامل کیے گئے تھے لیکن نتائج میں ناشتہ بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ بن کر ظاہر ہوا۔

تحقیقی مطالعے کی سربراہ ماریا وینبرگ کا کہنا ہے کہ "پیٹ پر چربی کا چڑھنا، ذیا بیطس اور ذیلی بیماریوں کو واضح طور پر نوجوانوں کے کم غذائیت والے ناشتے سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔ ہمارا نتیجہ بتاتا ہے کہ خراب ناشتہ خون میں شوگر کے تناسب پرمنفی اثرڈالتا ہے"۔

سائنس کی دنیا کی ایک اور تحقیق بتاتی ہے کہ صبح زیادہ کیلوریز والا ناشتہ کرنے سے ذیابیطس اور موٹاپے کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ناشتے میں زیادہ چیزیں کھانے اور دوپہر اور رات کے کھانوں کو مختصر رکھنے سے وزن میں کمی لائی جا سکتی ہے۔