آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آج کے دور میں بھی ملیریا ایک مہلک مرض ہے۔ مگر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بدلتے وقتوں کے ساتھ ساتھ اس مرض سے نمٹنے کے نئے طریقے متعارف کرائے جا رہے ہیں، جو کہ اس مرض کے خلاف لڑنے میں مدد دیں گے۔
اسی میں سے ایک طریقہ ہے سمارٹ فون کے استعمال کا، جو اب بہت لوگوں کی دسترس میں ہوگیا ہے۔
تحقیق دانوں نے ایک طریقہ نکالا ہے جس کی مدد سے سمارٹ فون مریض کے خون میں ملیریا پھیلانے والے ننھے جرثوموں کی نشاندہی کرتا ہے۔
عالمی ادارہ ِصحت کے مطابق، 2013ء میں دنیا بھر میں چھ لاکھ افراد ملیریا کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ ملیریا ابھی بھی دنیا کا ایک مہلک مرض ہے جس کا سد ِباب کیا جانا ضروری ہے۔
اس مرض کے پھیلاؤ کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ملیریا زیادہ تر ننھے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملیریا کی جلد تشخیص سے اس کا بروقت علاج ممکن بنا کر مریض کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
ملیریا کی علامات میں بخار کا ہونا ہے، اسی لیے ماہرین کہتے ہیں کہ ایسے مریض کے خون کا نمونہ ضرور ٹیسٹ کرانا چاہیئے جس پر ملیریا ہونے کا شبہ ہو۔
برطانیہ میں اب سائنسدانوں نے سمارٹ فون کے ساتھ لگانے والا ایک ایسا ننھا آلہ تیار کیا ہے جو سمارٹ فون کو 200 پاور کے حامل محدب عدسے میں بدل سکتا ہے۔ اس آلے کی مدد سے انسانی خون میں ملیریا کے جراثیم کی نشاندہی ممکن ہے۔