کہتے ہیں کہ خواتین افزائش حسن کے لیے ہر طریقہ آزمانے کو تیار ہوتی ہیں اور اب تو مرد بھی ان سے پیچھے نہیں ہیں،لیکن کیا اس میں زندہ گھونگوں کو اپنے چہرے پر رینگنے دینابھی شامل ہے؟ یقین جانیں یہ طریقہ یا تھراپی روز بروز مقبول ہو رہی ہے۔
جلد کی دیکھ بھال کے ماہر محمد الحفار اور ان کی بہن ریحام شام کے شہر دمشق میں اپنے بیوٹی سینٹر میں چہرے کی خوبصورتی کے لیے گھونگوں کا استعمال کرتے ہیں۔
ریحام الحفارکہتی ہیں کہ یہ ایک نئی تکنیک ہے جسے شام میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔ اور بہت سے لوگ اس کے لیے آرہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ قدرتی، خالص اور آرگینک چیزوں کی طرف واپس آنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ انہیں اس کا اندازہ ہے کہ کیمیکلز کے اثرات ہمیشہ مضر ہوتے ہیں۔
تاہم شام میں یہ تھراپی چاہے نئی ہو، لیکن جیسا کہ آپ اوپر دی گئی تصویر میں دیکھ رہے ہیں یہ 2013 میں ٹوکیو کے ایک سیلون کی ہے جس نے نے 9برس پہلے وہاں آ غاز کیا تھا اور اب یہ ایک مقبول تھراپی ہے۔
بہر حال اگر پوچھیں تو یہ تصور بھی زیادہ تر لوگوں کے رونگٹے کھڑے کردیتا ہے کہ وہ زندہ گھونگوں کو اپنے چہرے پر رینگنے کی اجازت دیں۔ لیکن ماہرین کی جانب سے اس کے فوائد بتا نے اور مثبت نتائج حاصل کرنے سے ہی صارفین اس جانب راغب ہو سکتے ہیں۔
یہ ایک حقیقت بھی ہےکہ حالیہ برسوں میں آرگینک خوراک اور دیگر اشیا کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اس نے اربوں ڈالر کی صنعت کی شکل اختیار کر لی ہے۔اسی طرح جلد کی حفاظت کے لیے بھی مٹی کے فیشیل سے لے کر، طرح طرح کی اشیائے خوردنی کے ماسک شامل ہیں۔
SEE ALSO: اب امریکی جیلوں میں قیدی بھی آرگینک خوراک طلب کر سکتے ہیںریحام کے بھائی لحفار البینو گھونگھے کے انڈے درآمد کرتےہیں۔ وہ انہیں مرطوب ماحول میں پالتے ہیں۔ اب ان کے پاس تقریباً 1,500 گھونگھے ہیں جنہیں وہ دوسرے مقامی بیوٹی سینٹرز کو قرض پر بھی دیتے ہیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ گھونگھے کے استعمال سے جلد کو نمی مل سکتی ہے۔ لیکن اس کے فوائد کو ثابت کرنے کے حوالے کوئی اہم سائنسی تحقیق نہیں ہوئی ہے۔
SEE ALSO: آرگینک غذا کی خریداری میں اضافے کا رجحانریحام کے بیوٹی سیلون میں تھراپی کروانے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ میں نے اسے بیرون ملک آزمایا ہے اور اس سے بہت فائدہ ہوا۔" میری جلد نرم ہو گئی، اور اس کے مسام چھوٹے ہو گئے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اس مرکز میں سنیل تھراپی ہے اور میں یہ باقاعدگی سے کروں گی۔"
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔