سنوڈن نے بدھ کو مسلسل چوتھا دن بھی صحافیوں کی نظروں سے دور ماسکو ہوائی اڈے کے 'ٹرانزٹ لائونج' میں گزارا۔
واشنگٹن —
امریکی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن تاحال ماسکو کے ہوائی اڈے پر موجود ہیں جب کہ امریکی حکام روسی حکومت پردبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ سنوڈن کو ان کے حوالے کرے۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے منگل کو تصدیق کی تھی کہ سنوڈن اتوار سے ماسکو کے ہوائی اڈے کے 'ٹرانزٹ لائونج' میں موجود ہیں اور "اپنی منزل کا انتخاب کرنے میں آزاد ہیں"۔
روسی صدر نے عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت کا سنوڈن کو امریکہ کے حوالے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنوڈن نے بدھ کو مسلسل چوتھا دن بھی صحافیوں کی نظروں سے دور ماسکو ہوائی اڈے کے 'ٹرانزٹ لائونج' میں گزارا۔
سنوڈن منگل کو ہانگ کانگ سے ماسکو پہنچے تھے جہاں وہ گزشتہ ایک ماہ سے مقیم تھے۔
مغربی ذرائع ابلاغ میں سابق انٹیلی جنس اہلکار کے مستقبل کے ارادوں اور منزل سے متعلق قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
اس سے قبل امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ سنوڈن بدھ کو ماسکو سے کیوبا کے دارالحکومت ہوانا کی پرواز پر سوار ہوں گے جہاں سے وہ ایکواڈور جائیں گے اور سیاسی پناہ کی باضابطہ درخواست دائر کریں گے۔
ایکواڈور کے وزیرِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ سنوڈن نے ان کی حکومت سے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی ہے اور ان کا ملک اس معاملے پر روس کے ساتھ رابطے میں ہے۔
امریکی خفیہ ایجنسی 'این ایس اے' کے سابق کانٹریکٹر سنوڈن نے ایجنسی کی جانب سے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات برطانوی اخبار 'گارڈین' کو فراہم کی تھیں۔
تیس سالہ سنوڈن گزشتہ ماہ امریکہ سے ہانگ کانگ آگئے تھے جس کے چند روز بعد برطانوی اخبار نے ان کے انکشافات پر مبنی رپورٹ شائع کردی تھی۔
امریکی حکام نے سنوڈن کے انکشافات پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انہیں واپس امریکہ لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
منگل کوفِن لینڈ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے امید ظاہر کی تھی کہ سنوڈن کےمعاملے کی وجہ سے ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
روسی صدر نے کہا تھا کہ سنوڈن نے روس کا کوئی قانون نہیں توڑا اور وہ ایک آزاد شہری ہیں جو، ان کے بقول، "اپنی منزل کا جتنا جلد انتخاب کرلیں، اتنا ہی بہتر ہوگا"۔
روسی صدر نے امریکہ کی جانب سے ان کی حکومت پر سنوڈن کی اعانت کرنے کے الزمات کو سختی سے رد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایڈورڈ سنوڈن سے روسی سیکیورٹی اداروں کا کبھی کوئی رابطہ نہیں رہا۔
صدر پیوٹن کا کہناتھا کہ امریکہ اور روس کے درمیان تحویلِ ملزمان کا کوئی معاہدہ موجود نہیں لہذا سنوڈن کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے منگل کو تصدیق کی تھی کہ سنوڈن اتوار سے ماسکو کے ہوائی اڈے کے 'ٹرانزٹ لائونج' میں موجود ہیں اور "اپنی منزل کا انتخاب کرنے میں آزاد ہیں"۔
روسی صدر نے عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت کا سنوڈن کو امریکہ کے حوالے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق سنوڈن نے بدھ کو مسلسل چوتھا دن بھی صحافیوں کی نظروں سے دور ماسکو ہوائی اڈے کے 'ٹرانزٹ لائونج' میں گزارا۔
سنوڈن منگل کو ہانگ کانگ سے ماسکو پہنچے تھے جہاں وہ گزشتہ ایک ماہ سے مقیم تھے۔
مغربی ذرائع ابلاغ میں سابق انٹیلی جنس اہلکار کے مستقبل کے ارادوں اور منزل سے متعلق قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
اس سے قبل امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ سنوڈن بدھ کو ماسکو سے کیوبا کے دارالحکومت ہوانا کی پرواز پر سوار ہوں گے جہاں سے وہ ایکواڈور جائیں گے اور سیاسی پناہ کی باضابطہ درخواست دائر کریں گے۔
ایکواڈور کے وزیرِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ سنوڈن نے ان کی حکومت سے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی ہے اور ان کا ملک اس معاملے پر روس کے ساتھ رابطے میں ہے۔
امریکی خفیہ ایجنسی 'این ایس اے' کے سابق کانٹریکٹر سنوڈن نے ایجنسی کی جانب سے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات برطانوی اخبار 'گارڈین' کو فراہم کی تھیں۔
تیس سالہ سنوڈن گزشتہ ماہ امریکہ سے ہانگ کانگ آگئے تھے جس کے چند روز بعد برطانوی اخبار نے ان کے انکشافات پر مبنی رپورٹ شائع کردی تھی۔
منگل کوفِن لینڈ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے امید ظاہر کی تھی کہ سنوڈن کےمعاملے کی وجہ سے ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
روسی صدر نے کہا تھا کہ سنوڈن نے روس کا کوئی قانون نہیں توڑا اور وہ ایک آزاد شہری ہیں جو، ان کے بقول، "اپنی منزل کا جتنا جلد انتخاب کرلیں، اتنا ہی بہتر ہوگا"۔
روسی صدر نے امریکہ کی جانب سے ان کی حکومت پر سنوڈن کی اعانت کرنے کے الزمات کو سختی سے رد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایڈورڈ سنوڈن سے روسی سیکیورٹی اداروں کا کبھی کوئی رابطہ نہیں رہا۔
صدر پیوٹن کا کہناتھا کہ امریکہ اور روس کے درمیان تحویلِ ملزمان کا کوئی معاہدہ موجود نہیں لہذا سنوڈن کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔