شمسی توانائی سے چلنے والا جہاز سولر امپلس ٹو نے دنیا کے گرد تاریخی سفر کے آخری مرحلے کو مکمل کرنے کے لیے اتوار کو قاہرہ سے اڑان بھری ہے۔
اگر سب کچھ طے شدہ پروگرام کے مطابق وقوع پذیر ہوتا ہے تو جہاز کے ہواباز برٹرانڈ پیکارڈ اس جہاز کے ذریعے جزیرہ نما عرب کو عبور کرتے ہوئے منگل کو ابوظہبی پہنچ جائیں گے۔ یہ دنیا کے گرد پرواز کرنے والا پہلا طیارہ ہو گا جس میں پورے سفر کے دوران شمسی توانائی کو استعمال کیا گیا۔
اس طیارے پر صرف ایک ہواباز سوار ہو سکتا ہے اور مارچ 2015ء میں دنیا کے گرد 35 ہزار کلومیٹر کا سفر شروع کرنے کے بعد سے اس منصوبے کے شریک بانی اینڈری بورشبرگ اور برٹرانڈ پیکارڈ باری باری اس جہاز کو اڑاتے رہے۔
پیکارڈ کا کہنا ہے کہ اس طیارے کے ذریعے دنیا کے گرد پرواز کرنا ایک ایسا پراجیکٹ اور چیلنج ہے جو دنیا کے لیے بہتر ہو گا، "اگر ہم قدرتی ماحول کا تحفظ چاہتے ہیں اگر ہم موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا چاہتے ہیں۔۔۔اگر دنیا کے غریب ترین لوگوں کو توانائی تک رسائی دینا چاہتے ہیں تو ہمیں قابل تجدید توانائی کی ضرورت ہے"۔
سولر امپلس ٹو طیارہ ہلکے مواد سے بنایا گیا ہے۔ اس کے پر بوئنگ 747 کے پروں سے بڑے ہیں لیکن پورے طیارے کا وزن صرف دو ہزار تین سو کلوگرام ہے۔ اس میں 17 ہزار سولر سیل نصب ہیں جو شمسی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔
اس جہاز میں لیتھئم کی بیٹریاں نصب ہیں جو جہاز کو رات کے وقت بھی سفر کے قابل بناتی ہیں۔
اپنے عالمی سفر کے پرواز کے دوارن سولر امپلس ٹو نے عمان، بھارت، میانمار، چین، جاپان، ہوائی سمیت امریکہ اور سپین کے کئی شہروں میں قیام کیا۔