کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ’کشمیر آور‘ کا انعقاد
عمران خان نے رواں ہفتے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہر ہفتے آدھا گھنٹہ مختص کیا جائے گا۔ اس آدھے گھنٹے کو ’کشمیر آور‘ کا نام دیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے عوام سے اپیل کی تھی کہ 30 اگست کو دوپہر 12 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک لوگ سڑکوں پر نکلیں اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کریں۔
ملک بھر کے مختلف شہروں جمعے کو ’کشمیر آور‘ منانے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔ اس دوران سیکڑوں مقامات پر اجتماعات منعقد کیے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
اجتماعات میں پاکستان کے قومی ترانے کے ساتھ کشمیر کا ترانا بھی بجایا گیا۔
’کمشیر آور‘ کے دوران مختلف شہروں میں سڑکوں پر ٹریفک بھی روک دی گئی۔
احتجاج کے دوران مختلف شہروں میں بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے پتلے بھی نذرِ آتش کیے گئے۔
کراچی میں پاکستان کے بانی قائدِ اعظم کے مزار پر بھی شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور کشمیریوں کے حق میں نعرے بازی کی۔ اس موقع پر بھارت کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا۔
پاکستان کے کھلاڑیوں اور فن کاروں نے بھی اس احتجاج میں حصہ لیا۔ اسٹار کرکٹر شاہد آفریدی نے مزارِ قائد پر احتجاج میں شرکت کی۔
بھارت نے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں بھارتی شہری جائیداد خرید سکیں گے۔ اس سے قبل انہیں اس کی اجازت نہیں تھی۔
جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مسلسل 25 روز سے کرفیو جیسی صورتِ حال ہے۔ وادی میں تعلیمی ادارے بند اور کاروبارِ زندگی معطل ہے۔ جس کے خلاف پاکستان میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی اپیل پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جمعے کو 'کشمیر آور' منایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اجتماعات اور احتجاجی جلسوں کا انعقاد کیا گیا۔