بھارت نے کشمیر سے متعلق پاکستان کے بیانات پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور یہ کہتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے کہ یہ جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کے مطابق یہ بیانات انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہیں۔
انہوں نے ایک نیوز بریفنگ میں دہلی کا مؤقف ایک بار پھر دوہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ لہٰذا، بھارت کشمیر سے متعلق پاکستان کے بیانات کی مذمت کرتا ہے۔
رویش کمار نے مزید کہا کہ پاکستان کے بیانات میں جہاد اور بھارت میں تشدد کا ذکر ہے۔ اس کا مقصد صورت حال کو خطرناک بنا کر پیش کرنا ہے جو کہ زمینی حقائق سے دور ہے۔ پاکستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دنیا نے اس کے اشتعال انگیز اور بے بنیاد بیانات دیکھے ہیں۔
پاکستانی کمانڈوز کی جانب سے بھارتی آبی حدود میں دراندازی اور دہشت گردانہ حملوں کے خطرے کے بعد گجرات میں بندرگاہوں پر ہائی الرٹ کے سلسلے میں رویش کمار نے کہا کہ حکومت کو دہشت گردوں کی دراندازی کی اطلاع ملی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ایک عام پڑوسی کی مانند برتاؤ کرنا چاہیے۔ معمول کی بات چیت اور معمول کی تجارت کرنی چاہیے۔ اسے پڑوسی ملکوں میں دہشت گردوں کو دھکیلنا بند کر دینا چاہیے۔
پاکستان دہشت گردی کے بھارتی الزامات کی سختی سے تردید کرتا آیا ہے۔
پاکستان کی انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کی جانب سے اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط سے متعلق خبروں پر رویش کمار نے کہا کہ ہم اس خط کو کسی بھی قسم کے رد عمل کے قابل بھی نہیں سمجھتے۔
بھارت کا یہ رد عمل دونوں ملکوں میں بڑھتی کشیدگی اور پاکستان کی جانب سے زمین سے زمین پر مار کرنے والے غزنوی مزائل کے تجربے کے روز آیا ہے۔