حسرت موہانی کی مشہور غزل "چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یا د ہے" کا ایک شعر: "دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لیے۔۔۔ وہ تیرا کوٹھے پہ ننگے پاوٴں آنا یاد ہے" بھارتی دارالحکومت دہلی کے پرانے علاقے کی چھوٹی چھوٹی گلیوں میں بنے اونچے نیچے مکانات اور ان کی ایک دوسرے سے ملی چھتوں پر پلنے والی محبت کی ڈھیروں کہانیوں کی ایسی عکاسی ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
وہاں کا ماحول کہہ لیجئے یا ثقافت کا ایک حصہ ۔۔ محلے کی لڑکیوں سے عشق اور چھتوں پر نظروں ہی نظروں میں اظہار محبت ایسی دلکشی ہے کہ اب تک اس پر جانے کتنی فلمیں بنیں اور جانے کتنی غزلیں ونظمیں لکھی گئی، اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ ان فلموں میں ابھیشیک بچن اور سونم کپور کی حالیہ فلم "دلی 6" بھی شامل ہے۔
اب اس موضوع پر بھارتی چینل سونی انٹرٹینمنٹ ٹیلی وژن بھی آج ہی سے ایک سیریل پیش کرنے جارہا ہے جس کا نام ہے "چھجے چھجے کا پیار"!!
"چھجے چھجے کا پیار" اصل میں دو خاندانوں سہگل اور تری پاٹھی کی کہانی ہے جو ایک ہی چھت کے نیچے کرایہ دار اور مکان مالک کی حیثیت سے رہتے ہیں۔ کرایہ دار اور مکان مالک کا رشتہ ہی ایسا ہے کہ کچھ نہ کرتے کرتے بھی آپس میں الجھ ہی پڑتے ہیں۔ پھر ایک بار کیا الجھے کہ روز روز کی نوک جھونک اور طعنے تشنے معمول بنتے چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر دونوں خاندانوں کے لڑکا اور لڑکی چھت پر ملتے ملاتے پیار کربیٹھیں تو سوچ لیجئے کیا ہنگامے کھڑے نہ ہوں گے۔
ایک طرف ہے جینی اور دوسری طرف ہے دھرو۔ دونوں ایک دوسرے کے قریب آگئے ہیں، ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں، زندگی ساتھ گزارنا چاہتے ہیں مگر ان کے خاندان والے بھلا اتنی آسانی سے نہ تو ان کے پیار کو ہی قبول کریں گے اور نہ ہی دونوں کا ملنا ملانا۔۔۔ پھر شادی تو دیوانے کا خواب ٹھہرا۔ لیکن دھرو اور جینی بھی دھن کے پکے ہیں۔ ایک دوسرے کا پیار پانے کے لئے کیا کیا نہ کریں گے۔ اسی کے گرد گھومتی ہے 'چھجے چھجے کی کہانی'