شمالی اور جنوبی کوریا کے مذکرات کا 'محور صرف اولمپکس' ہوں گے

پنگ ٹنگ میں اولمپک گاؤں (فائل)

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی اعلیٰ سطح کے مذاکرات کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے جو آئندہ ہفتے ہوں گے۔

دونوں ملکوں کے درمیان یہ مذاکرات سرحدی گاؤں پن من جوم میں 9 جنوری کو ہوں گے لیکن ان میں صرف سرمائی اولمپکس کھیلوں کے معاملے پر بات چیت ہوگی جو آئندہ ماہ جنوبی کوریا کے شہر پنگ ٹنگ میں منعقد ہوں گے۔

جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن کی وزارت کے مطابق شمالی کوریا نے جمعہ کی صبح ایک پیغام ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ وہ سرحدی گاؤں میں سیئول کی مذاکرات کی پیش کش اس شرط پر قبول کرتا ہے کہ اس کا محور صرف اولمپکس اور اس معاملے پر بات ہو گی کہ باہمی تعلقات کو کیسے بہتر کیا جا سکتا ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت کے ترجمان بایک تائی ہائن نے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ دونوں کوریائی ممالک حال میں بحال ہونے والے ابلاغ کے چینل استعمال کرتے ہوئے اس بات کا تعین کریں گے کہ ان کے اپنے اپنے وفود کی کون قیادت کرے گا۔

شمالی اور جنوبی کوریا میں کسی بھی طرح کے مذاکرات کو جزیرہ نما کوریا میں تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو اس خطے کے مجموعی استحکام کے لیے معاون ہو سکتے ہیں۔

امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے جمعہ کو سیئول میں اپنے ہم منصب سے فون پر گفتگو کی جنہوں نے کہا کہ شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان آئندہ ہفتے ہونے والے مذاکرات کا محور " صرف اولمپکس ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تاریخی طور پر کھیلوں کی تقریبات کو سیاست سے الگ رکھا جاتا ہے۔

میٹس نے کہا کہ آئندہ کے کوریائی مذاکرات میں سیکورٹی کے معاملے پر بات چیت نا کرنے کو "موقع کو ضائع کرنا" قرار نہیں دیا جاسکتا ہے لیکن اس سے'ڈی پی آر کے' (شمالی کوریا) کی طرف سے مذاکرات کے دروازے کو کھلے رکھنے کی ابتدائی رضامندی کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اسی صورت میں (موقع ضائع) ہوتا اگر دیگر متعلقہ ملک بھی (بات چیت کے) کمرے میں موجود ہوتے، در حقیقت وہ (موجود) نہیں ہیں۔"

مشرقی ایشیا اور پیسیفک کے امور سے متعلق محکمہ خارجہ کے بیورو کی کاتینا ایڈمز نے وی او اے کو بتایا کہ "ہم شمالی کوریا سے متعلق ایک متفقہ موقف کے لیے جمہوریہ کوریا کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ صدر مون جئی کہہ چکے ہیں کہ 'شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے معاملے کو حل کیے بغیر بہتر نہیں ہوسکتے ہیں۔"

شمالی کوریا کی طرف سے سامنے آنے والا اعلان امریکہ اور جنوبی کوریا کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے آئندہ ماہ ہونے والے اولمپکس تک اپنی مشترکہ فوجی مشقوں کو موخرکرنے پر اتفاق کیا۔

جنوبی کوریا کے ایوان صدر کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو کہا تھا کہ فوجی مشقوں سے متعلق فیصلہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے صدر مون جئی کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے تاکہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی فورسز اپنی توجہ (اولمپکس) کھیلوں کی سیکورٹی پر مرکوز رکھ سکیں۔

میٹس نے کہا کہ "یہ مشقیں 9 سے 18 مارچ کو ہونے والے پیرا اولمپکس کھیلوں کے بعد دوبارہ شروع ہوں گی جو کہ جنوبی کوریا کے شہر پنگٹنگ میں ہی منعقد ہوں گی۔"