ہالینڈ میں ہونی والی مجوزہ ملاقات کا محور شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے پیدا ہونے والے سلامتی کے معاملات ہوں گے۔
جنوبی کوریا کے حکام نے کہا ہے کہ اس کی قومی سلامتی کونسل نے امریکہ کی طرف سے اگلے ہفتے ہیگ میں ہونی والی بین الاقوامی جوہری کانفرنس کے موقع پر صدر براک اوباما ، جنوبی کوریا کی صدر پارک گیئون اور جاپانی وزیراعظم شنزو ایبی کے درمیان سہ فریقی ملاقات کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
سیئول میں ایک صدارتی ترجمان نے جمعہ کوذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وزارت خارجہ اس بارے میں باضابطہ اعلان آج کسی وقت کرے گی۔
جاپان کی طرف سے 1910 سے 1945 تک نوآبادتی دور میں جنوبی کوریا میں کیے گئے جرائم پر مانگی نہ مانگنے کے تناظر میں صدر پارک، وزیراعظم ایبی کے ساتھ دوطرفہ اجلاسوں کو پیشکش کو مسترد کرتی رہی ہیں۔ کوریا کا کہنا ہے کہ جاپان نے جنگ عظیم دوئم میں کوریائی خواتین کو ’’جنسی غلاموں‘‘ کے طور پر بھی استعمال کیا۔
لیکن ٹوکیو اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ جاپانی حکومت پہلے ہی کئی بار معذرت کر چکی ہے اور 1965 میں کئے جانے والے ایک معاہدے کے بعد تعلقات معمول پر آگئے تھے۔ اس معاہدے کی تحت جاپان نے سئیول کو بھاری رقم بھی ادا کی تھی۔
جنوبی کوریا اور چین نے جاپانی وزیراعظم ایبی کی طرف سے متنازع جنگی یادگار پر حاضری کے خلاف بھی احتجاج کیا تھا اور اس وجہ سے ان ملکوں کے درمیان تعلقات میں دوری پید اہو گئی۔
تاہم جاپانی وزیراعظم نے حال ہی میں وعدہ کیا کہ ٹوکیو کی طرف سے اس کے نوآبادتی ماضی کے بارے میں کی جانے والی معزرتوں کا احترام کیا جائے گا۔
ہالینڈ میں ہونی والی مجوزہ ملاقات کا محور شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے پیدا ہونے والے سلامتی کے معاملات ہوں گے۔
سیئول میں ایک صدارتی ترجمان نے جمعہ کوذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وزارت خارجہ اس بارے میں باضابطہ اعلان آج کسی وقت کرے گی۔
جاپان کی طرف سے 1910 سے 1945 تک نوآبادتی دور میں جنوبی کوریا میں کیے گئے جرائم پر مانگی نہ مانگنے کے تناظر میں صدر پارک، وزیراعظم ایبی کے ساتھ دوطرفہ اجلاسوں کو پیشکش کو مسترد کرتی رہی ہیں۔ کوریا کا کہنا ہے کہ جاپان نے جنگ عظیم دوئم میں کوریائی خواتین کو ’’جنسی غلاموں‘‘ کے طور پر بھی استعمال کیا۔
لیکن ٹوکیو اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ جاپانی حکومت پہلے ہی کئی بار معذرت کر چکی ہے اور 1965 میں کئے جانے والے ایک معاہدے کے بعد تعلقات معمول پر آگئے تھے۔ اس معاہدے کی تحت جاپان نے سئیول کو بھاری رقم بھی ادا کی تھی۔
جنوبی کوریا اور چین نے جاپانی وزیراعظم ایبی کی طرف سے متنازع جنگی یادگار پر حاضری کے خلاف بھی احتجاج کیا تھا اور اس وجہ سے ان ملکوں کے درمیان تعلقات میں دوری پید اہو گئی۔
تاہم جاپانی وزیراعظم نے حال ہی میں وعدہ کیا کہ ٹوکیو کی طرف سے اس کے نوآبادتی ماضی کے بارے میں کی جانے والی معزرتوں کا احترام کیا جائے گا۔
ہالینڈ میں ہونی والی مجوزہ ملاقات کا محور شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے پیدا ہونے والے سلامتی کے معاملات ہوں گے۔