جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہائی نے کہا ہے کہ جیسے ہی پارلیمان محفوظ انتقال اقتدار کا کوئی لائحہ عمل تیار کر لے گی تو وہ اپنے منصب سے مستعفی ہو جائیں گی۔
جنوبی کوریا کی صدر کی طرف سے یہ حیران کن اعلان منگل کو سامنے آیا، واضح رہے کہ اُن کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے جن میں اُن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
حزب مخالف کی جماعتیں جنوبی کوریا کی صدر کے مواخذے کی تحریک کی تیاری کے قریب تھیں حتیٰ کہ اُن کی اپنی جماعت کے اتحادی کی طرف سے بھی کہا گیا کہ مواخذے کی بجائے اُنھیں ’’باوقار‘‘ انداز میں منصب سے الگ ہو جانا چاہیئے۔
صدر پارک گیون ہائی اس سے قبل منصب چھوڑنے کے مطالبات کو رد کرتی رہی ہیں۔
پارک گیون ہائی پر الزام ہے کہ اُن کی ایک قریبی دوست چوئی سون سل اربوں ڈالر بدعنوانی میں ملوث پائی گئیں اور اس سے جنوبی کوریا کی صدر کی شخصیت کو ایک دھچکا لگا اور وہ تیزی سے تنہا ہوتی جا رہی ہیں۔
اگرچہ چوئی سون کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں البتہ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے صدر پارک اور اُن کے عملے پراپنا ذاتی اثر و رسوخ استعمال کیا۔