جنوبی سوڈان کی حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ اس کی افواج اور ایک باغی گروپ کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والی جھڑپوں میں 197 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ہلاک شدگان کی مذکورہ تعداد پہلے اعلان کردہ تعداد کے مقابلے میں تقریباً دگنی ہے۔ اس سے قبل جنوبی سوڈان کی فوج نے گزشتہ ہفتے جھڑپوں میں لگ بھگ 105 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نئی ہلاکتوں کا اعلان جنوبی سوڈان کی حکمران جماعت اور سابق گوریلا تنظیم ’سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ‘ کے جنرل سیکرٹری پگان اموم نے منگل کے روز کیا۔
جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب جنوبی علاقے کی حکمران جماعت سے علیحدہ ہونے والے گوریلا راہنما جارج آتھر کے حامیوں نے حکمران جماعت کے گوریلوں پر مشتمل فوجی دستوں پر حملہ کردیا تھا۔ سرکاری بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں طرفین کے فوجیوں کے علاوہ درجنوں عام شہری بھی شامل ہیں۔
منگل کے روز اپنے بیان میں ایس پی ایل ایم کے سیکرٹری نے گوریلا راہنما جارج آتھر کے حامیوں کے حملے کی شدید مذمت کی۔
حالیہ جھڑپیں اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہیں کہ جنوبی سوڈان رواں سال جولائی میں سوڈان سے آزادی حاصل کرکے علیحدہ مملکت بن جائے گا۔
جنوبی سوڈان کی آزادی کےلیے علاقے میں گزشتہ ماہ ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 99 فی صد رائے دہندگان نے شمالی سوڈان سے آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔
اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے بھی گزشتہ ہفتے ہونے والی جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ سیز فائر کے معاہدے پر فوری طور پر عمل درآمد کریں۔