یہ خلائی جہاز امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے کیپ کیناویرل سے خلاء میں چھوڑا گیا تھا۔
واشنگٹن —
ایک نجی ادارے کی جانب سے زمین کے قریب خلاء میں مصنوعی سیٹلائیٹ عالمی خلائی اسٹیشن میں بھیجا گیا خلائی جہاز اپنی پرواز کے چند لمحوں بعد ہی مسائل کا شکار ہوگیا۔
’لانچ‘ کے چند منٹوں بعد ہی مسائل کا شکار ہونے والے اس خلائی جہاز کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ اس خلائی جہاز کو خلاء کی طرف دھکیلنے والے چار میں سے تین پرزوں میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے یہ صحیح طرح سے پرواز نہیں بھر سکا۔ لیکن اس مشن پر مامور انجینیئرز کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو کسی حد تک حل کر لیا گیا ہے اور شمسی توانائی کے جو پینلز اس جہاز کو توانائی پہنچا رہے تھے، انہیں اپنی جگہ پر لگا دیا گیا ہے۔
یہ خلائی جہاز امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے کیپ کیناویرل سے خلاء میں چھوڑا گیا تھا۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں خلائی مشن کے ادارے ’اسپیس ایکس‘ سے امریکی خلائی ادارے ناسا نے اگلے چند سالوں میں کم از کم بارہ خلائی مشنز کے لیے معاہدہ کیا ہے۔
’لانچ‘ کے چند منٹوں بعد ہی مسائل کا شکار ہونے والے اس خلائی جہاز کے بانی ایلون مسک کا کہنا ہے کہ اس خلائی جہاز کو خلاء کی طرف دھکیلنے والے چار میں سے تین پرزوں میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے یہ صحیح طرح سے پرواز نہیں بھر سکا۔ لیکن اس مشن پر مامور انجینیئرز کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو کسی حد تک حل کر لیا گیا ہے اور شمسی توانائی کے جو پینلز اس جہاز کو توانائی پہنچا رہے تھے، انہیں اپنی جگہ پر لگا دیا گیا ہے۔
یہ خلائی جہاز امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے کیپ کیناویرل سے خلاء میں چھوڑا گیا تھا۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں خلائی مشن کے ادارے ’اسپیس ایکس‘ سے امریکی خلائی ادارے ناسا نے اگلے چند سالوں میں کم از کم بارہ خلائی مشنز کے لیے معاہدہ کیا ہے۔