حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد اسپین یا پھر کسی دوسرے یورپی ملک میں حملہ کرنے کی سازش تیار کررہے تھے
اسپین نے القاعدہ نیٹ ورک سےتعلق رکھنے والے تین مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔ میڈرڈ کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد اسپین یا پھر کسی دوسرے یورپی ملک میں حملہ کرنے کی سازش تیار کررہے تھے۔ یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کی لیزا برائنٹ نے پیرس سے اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔
تینوں کے تینوں مشتبہ افراد غیر ملکی ہیں۔ پولیس نے دو کو وسطی اسپین سے گرفتار کیا ، جِن کی شناخت ایک روسی اور ایک چیچن کے طور پر کی گئی ہے۔ تیسر ا شخص ترک بتایا جاتا ہے جسے ملک کے جنوبی حصے سے گرفتار کیا گیا۔
میڈرڈ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں اسپین کے وزیر داخلہ جارج فرنینڈس ڈیاز نے بتایا کہ پولیس نے کچھ عرصے سے اِن مشتبہ افراد کی حرکات و سکنات پر نظر رکھی ہوئی تھی۔
اُنھوں نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں اُن کے بقول، میڈرڈ کے’ اتحادیوں‘ کی مدد سےعمل میں لائی گئیں۔
فرنینڈز ڈیاز نے کہا کہ اِس بات کی واضح نشانیاں موجود ہیں کہ تینوں دہشت گرد اسپین یا پھر کسی دوسرے یورپی ملک میں حملے کی سازش تیار کر رہے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ تینوں کا القاعدہ سے تعلق ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جس اپارٹمنٹ میں اُنھوں نے مشتبہ ترک باشندے کو گرفتار کیا وہاں سے پولیس کو کثیر مقدار میں دھماکہ خیز مواد ملا، جو ایک بس کو تباہ کرنے کے لیے کافی تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے دو مشتبہ افراد القاعدہ کے رکن ہیں، جنھوں نے چھوٹے طیارے کو اڑانے کی تربیت حاصل کی تھی۔ اُنھوں نے کہا کہ ترکی سےتعلق رکھنے والا مشتبہ شخص القاعدہ کی معاونت پر مامور تھا۔
حالیہ دنوں کے دوران، اسپین نے متعدد مشتبہ دہشت گردوں کوگرفتار کر چکا ہے۔ اِن میں سےایک سعودی شہری ہے جن کے بارےمیں اسپین کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ القاعدہ کی پروپیگنڈہ اور بھرتی سےمتعلق کام انجام دیتا تھا۔
اسپین حالیہ تاریخ میں یورپ کے بدترین اسلامی دہشت گرد حملوں کی زد میں آچکا ہے۔ سنہ 2004میں میڈرڈ کی مسافر ٹرینوں میں بم دھماکے ہوچکے ہیں جِن کے باعث 191افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
تینوں کے تینوں مشتبہ افراد غیر ملکی ہیں۔ پولیس نے دو کو وسطی اسپین سے گرفتار کیا ، جِن کی شناخت ایک روسی اور ایک چیچن کے طور پر کی گئی ہے۔ تیسر ا شخص ترک بتایا جاتا ہے جسے ملک کے جنوبی حصے سے گرفتار کیا گیا۔
میڈرڈ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں اسپین کے وزیر داخلہ جارج فرنینڈس ڈیاز نے بتایا کہ پولیس نے کچھ عرصے سے اِن مشتبہ افراد کی حرکات و سکنات پر نظر رکھی ہوئی تھی۔
اُنھوں نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں اُن کے بقول، میڈرڈ کے’ اتحادیوں‘ کی مدد سےعمل میں لائی گئیں۔
فرنینڈز ڈیاز نے کہا کہ اِس بات کی واضح نشانیاں موجود ہیں کہ تینوں دہشت گرد اسپین یا پھر کسی دوسرے یورپی ملک میں حملے کی سازش تیار کر رہے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ تینوں کا القاعدہ سے تعلق ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جس اپارٹمنٹ میں اُنھوں نے مشتبہ ترک باشندے کو گرفتار کیا وہاں سے پولیس کو کثیر مقدار میں دھماکہ خیز مواد ملا، جو ایک بس کو تباہ کرنے کے لیے کافی تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے دو مشتبہ افراد القاعدہ کے رکن ہیں، جنھوں نے چھوٹے طیارے کو اڑانے کی تربیت حاصل کی تھی۔ اُنھوں نے کہا کہ ترکی سےتعلق رکھنے والا مشتبہ شخص القاعدہ کی معاونت پر مامور تھا۔
حالیہ دنوں کے دوران، اسپین نے متعدد مشتبہ دہشت گردوں کوگرفتار کر چکا ہے۔ اِن میں سےایک سعودی شہری ہے جن کے بارےمیں اسپین کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ القاعدہ کی پروپیگنڈہ اور بھرتی سےمتعلق کام انجام دیتا تھا۔
اسپین حالیہ تاریخ میں یورپ کے بدترین اسلامی دہشت گرد حملوں کی زد میں آچکا ہے۔ سنہ 2004میں میڈرڈ کی مسافر ٹرینوں میں بم دھماکے ہوچکے ہیں جِن کے باعث 191افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔