چین میں ایک خاتوں کے کان میں ایک مکڑی رہائش پذیر ہو چکی تھی جسے اسپتال میں
ڈاکٹروں نے نمکین پانی کی مدد سے بہا کر کان سے باہر نکالا
چین میں ایک خاتوں سر کے بائیں جانب کھجلی کی شکایت لے کر چنگشا سینٹرل اسپتا ل آئیں تو ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ ان کے کان کی نالی میں پچھلے پانچ دنوں سے ایک مکڑی رہائش پذیر ہے۔
خبروں کے مطابق ڈاکٹروں نے نمکین پانی کی مدد سے بہا کر اس مکڑی کو کان سے باہر نکالا۔ ڈاکٹروں نے پانی اس لئے استعمال کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں مکڑی اور اندر نہ چلی جائے یا خاتون کو کاٹ نہ لے۔
پانی کے ذریعے بہا کر مکڑی کو باہر نکالنے کا طریقہ کامیاب رہا۔ خبروں کے مطابق جب ڈاکٹروں نے خاتون کو بتایا کہ مکڑی ان کے کان سے نکل گئی ہے تو اس کی آنکھیں تشکر کے آنسوؤں سے بھر گئیں۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ مکڑی خاتون کے گھر مرمت کے کام کے دوران داخل ہوئی اور سوتے میں اس کے کان میں گھس گئی۔
سی این این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں حدت اور خشک سالی کی وجہ سے مکڑیاں اور دوسرے حشرات پورے امریکہ میں بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔
امریکہ میں نیشنل پیسٹ مینجمنٹ میں کام کرنے والے ماہرِ حشرات جم فریڈرکس نے سی این این کو بتایا کہ’’حشرات سرد خون رکھتے ہیں، اسلئے گرمی میں تیزی سے بڑھتے ہیں جس سے اب ان کی زیادہ نسلیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے موسم گرما کی نسبت اس بار زیادہ حشرات نظر آئے ہیں۔‘‘
خبروں کے مطابق ڈاکٹروں نے نمکین پانی کی مدد سے بہا کر اس مکڑی کو کان سے باہر نکالا۔ ڈاکٹروں نے پانی اس لئے استعمال کیا کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں مکڑی اور اندر نہ چلی جائے یا خاتون کو کاٹ نہ لے۔
پانی کے ذریعے بہا کر مکڑی کو باہر نکالنے کا طریقہ کامیاب رہا۔ خبروں کے مطابق جب ڈاکٹروں نے خاتون کو بتایا کہ مکڑی ان کے کان سے نکل گئی ہے تو اس کی آنکھیں تشکر کے آنسوؤں سے بھر گئیں۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ یہ مکڑی خاتون کے گھر مرمت کے کام کے دوران داخل ہوئی اور سوتے میں اس کے کان میں گھس گئی۔
سی این این کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمیوں کے موسم میں حدت اور خشک سالی کی وجہ سے مکڑیاں اور دوسرے حشرات پورے امریکہ میں بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔
امریکہ میں نیشنل پیسٹ مینجمنٹ میں کام کرنے والے ماہرِ حشرات جم فریڈرکس نے سی این این کو بتایا کہ’’حشرات سرد خون رکھتے ہیں، اسلئے گرمی میں تیزی سے بڑھتے ہیں جس سے اب ان کی زیادہ نسلیں پیدا ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں کے موسم گرما کی نسبت اس بار زیادہ حشرات نظر آئے ہیں۔‘‘