کرونا وائرس نے دنیا بھرمیں کھیل کے میدانوں کو ویرانوں میں بدل دیا ہے۔ ایسے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ اسپورٹس چینلز اپنے ناظرین کو کیا دکھائیں گے؟
امریکی اسپورٹس چینل 'ای ایس پی این' جو دنیا کے چند بڑے نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اس کا کہنا ہے کہ وہ اس دوران لائیو اسٹوڈیو شوز، ریکارڈ شدہ پروگرامز جو پہلے بھی دکھائے جاچکے ہیں اور سٹنٹ ایونٹس نشر کرے گا۔
پاکستان کی سطح پر دیکھیں تو پاکستان کے دو مقامی اسپورٹس چینلز ہیں پی ٹی وی اسپورٹس اور جیو سپر۔ پاکستان سپر لیگ ملتوی ہونے کے بعد انہیں بھی یہ چیلنج درپیش ہے کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کی عارضی بندش کے دوران وہ کیا دکھائیں گے۔
کم و بیش یہی صورتِ حال بھارتی اسپورٹس چینلز کو بھی درپیش ہوگی۔ وہاں اسپورٹس چینلز کی بھرمار ہے اور سال کا سب سے بڑا ایونٹ انڈین پریمیئر لیگ بھی ملتوی ہے۔ آئی پی ایل تمام بھارتی ٹی وی چینلز کی آمدنی کا ایک بڑا سبب ہے۔
آئی پی ایل کے ساتھ ساتھ کرکٹ ٹیموں کے بھارت کے دورے بھی منسوخ ہو رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم جو بھارت کے دورے پر تھی وہ دورہ درمیان میں ہی ملتوی کرکے اپنے وطن واپس چلی گئی۔
امریکی اسپورٹس چینل 'ای ایس پی این' کے پروگرامنگ کے نیٹ ورک ایگزیکٹیو اور نائب صدر برک میگنس نے آن لائن سیشن میں بتایا کہ اب نیٹ ورک کے دو اہداف ہوں گے۔ سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ ہم اپنی خبروں اورلائیو اسٹوڈیو شوزکوجس حد تک بھی ممکن ہوسکے اپنے ناظرین کو دکھا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے ہدف کے طور پر ہم چاہتے ہیں کہ اپنے ناظرین کو پہلے سے ریکارڈ کئے گئے پرواموں یعنی جو پہلے بھی استعمال ہوچکے ہیں ان کے ذریعے تفریح فراہم کر سکیں۔ چینل سٹنٹ شوز بھی نشر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
میگنس نے کہا کہ 'ای ایس پی این' کے پاس بہت ساری تخلیقی چیزیں ہیں جو ہم کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نیٹ ورک اپنی بہت سی اسپورٹس فلمز اور دستاویزی فلمیں بھی نشرکرے گا۔
کھیلوں کی سرگرمیوں کو کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے شدید نقصان ہوا ہے۔ کھیلوں کی تمام سرگرمیاں معطل ہیں یا انہیں ملتوی کردیا گیا. ایسے میں 'این بی اےنے تو اپنا تمام سیزن ہی معطل کردیا ہے۔
مردوں اور خواتین کے کالج باسکٹ بال ٹورنامنٹ بھی منسوخ ہونے سے اُن کی ٹی وی کوریج بھی نہیں ہو سکے گی۔
ادھر میجر لیگ بیس بال نے بھی غیر معینہ مدت تک اپنی سرگرمیاں موخر کردی ہیں۔