اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ پاکستانی فاسٹ بالر محمد عامر نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے عائد کردہ پانچ سالہ پابندی کے خلاف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت میں اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی سی سی کے دبئی میں واقع صدر دفتر کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق فاسٹ بالر نےآئی سی سی کو گزشتہ ہفتے اپنے اس فیصلے سے مطلع کیا تھا کہ وہ خود پر عائد پابندی کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔
عامر نے اگست 2010ء میں لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں جان بوجھ کر دو نو بالز کرانے کا اعتراف کیا تھا جس پر ایک برطانوی عدالت نے انہیں نومبر 2011ء میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
اُنہیں اچھے رویے کےباعث تین ماہ کی سزا کاٹنے کے بعدگزشتہ ماہ رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ حال ہی میں پاکستان پہنچے ہیں۔
برطانوی عدالت نے مقدمے کے شریک ملزمان پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بالر محمد آصف کو بھی پیسے لے کر نو بالز کرانے کا الزام ثابت ہوجانے پر بالترتیب ڈھائی سال اور ایک سال قید کی سزا سنائی تھی اور دونوں کھلاڑی ایک برطانوی جیل میں اپنی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
عامر، آصف اور سلمان بٹ پر آئی سی سی کی جانب سے بھی بالترتیب پانچ، سات اور دس برس کی پابندی عائد ہے۔
انیس سالہ محمد عامر کی رہائی کے بعد بعض سابق کھلاڑیوں اور حلقوں کی جانب سے ان پر عائد پابندی میں نرمی کی خواہش ظاہر کی گئی تھی لیکن عامر کی جانب سے آئی سی سی کی پابندی کے خلاف اپیل نہ کرنے کے فیصلے کے بعد ان کی بین الاقوامی کرکٹ میں مستقبل قریب میں واپسی کی امید بظاہر دم توڑ گئی ہے۔
قبل ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے بھی واضح کیا تھا کہ آئی سی سی کے قواعد کے مطابق عامر کو پانچ سالہ پابندی پر عمل کرنا ہوگا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر عامر نے بورڈ سے اس ضمن کوئی اپیل کی تو ان کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔
انہوں نے پی سی بی کی جانب سے محمد عامر کی بحالی اور ذہنی تربیت کے لیے پروگرام شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔