پاکستان کرکٹ ٹیم کے گزشتہ برس کیے گئے دورہ انگلینڈ کے دوران سامنے آنے اور دنیائے کرکٹ کو اپنی گرفت میں لے لینے والے 'اسپاٹ فکسنگ' اسکینڈل کے مقدمے کی سماعت کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔
لندن کی ایک عدالت نے منگل کو پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ، فاسٹ بالر محمد آصف اور محمد عامر کے خلاف دائر مقدمہ کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا۔
تینوں کھلاڑیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس اگست میں انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان لارڈز میں ہونے والے چوتھے ٹیسٹ میچ میں دانستہ طور پر نو بالز کرانے کے لیے اپنے ایجنٹ مظہر مجید کے ذریعے رقم وصول کی تھی۔ برطانیہ میں مقیم مجید بھی اس مقدمہ کے شریک ملزم ہیں۔
مذکورہ اسکینڈل پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران ایک برطانوی اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' سامنے لایا تھا جس کے ایک رپورٹر نے بھیس بدل کر مظہر مجید کو رقم کی ادائیگی کی تھی اور بعد ازاں اس واقعہ کی ویڈیو جاری کردی تھی جس میں مجید نے رقم کے عوض ان کھلاڑیوں سے مقررہ اوورز میں نو بالز کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
منگل کو وسطی لندن کے علاقے سائوتھ ورک کرائون کی عدالت میں مقدمہ کی کاروائی کے آغاز پر 26 سالہ سلمان بٹ اور 28 سالہ محمد آصف بھی موجود تھے جو لاہور سے خاص طور پر مقدمہ کی سماعت میں شریک ہونے کے لیے لندن پہنچے ہیں۔
کاروائی کے آغاز پر مقدمہ کی سماعت کرنے والے جج جرمی کوک نے سات مردوں اور پانچ خواتین پر مشتمل جیوری سے حلف لیا اور مقدمہ کا مختصر تعارف پیش کیا۔ جج نے عندیہ دیا کہ مقدمہ کی کاروائی پانچ ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران محمد آصف کے ہمراہ ایک ترجمان بھی موجود تھا تو جو عدالت کی انگریزی میں ہونے والی کاروائی سے فاسٹ بالر کو آگاہ کرتا رہا۔ جبکہ سلمان بٹ کے وکیل نے ترجمان کی خدمات لینے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو انگریزی پر عبور حاصل ہے۔
مقدمہ کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت صحافیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مقدمہ کے ابتدائی دلائل کے بعد جسٹس کوک نے سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔
پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف مذکورہ مقدمہ غیر قانونی طور پر رقم کی وصولی اور دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت قائم کیا گیا ہے اور الزامات ثابت ہوجانے پر ملزمان کو ان دفعات کے تحت زیادہ سے زیادہ بالترتیب سات برس اور دو برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
سلمان بٹ اور محمد آصف خود پر عائد الزامات کی صحت سے انکار کرتے آئے ہیں تاہم محمد عامر نے عدالت کے روبرو گزشتہ ماہ جمع کرائے گئے ایک بیان میں اعترافِ جرم کرلیا تھا۔