سری لنکا: سیاسی سرگرمیوں کی بنا پر فوجی افسروں کی برطرفی


سری لنکا کی حکومت نے برّی فوج کے افسروں کے ایک گروپ کو یہ کہتے ہوئے برطرف کردیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے صدارتی انتخاب سے متعللق سیاسی سرگرمیوں میں مبیّنہ طور پر اُن کے ملوث ہونے سے وہ قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ بن گئے ہیں۔

وزارتِ دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افسروں کو قبل از وقت ریٹائر ہو نے پر مجبور کیا گیا تھا۔

وزارت کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس اقدام سے کتنے افسر متاثر ہوئے ہیں۔ تاہم اخباری اداروں کا کہنا ہے کہ تین میجر جنرلوں سمیت 12 فوجی افسروں کو برطرف کیا گیا ہے۔

پچھلے ہفتے کے الیکشن کے بعد سے ہارے ہوئے صدارتی اُمیدوار اور فوج کے سابق سربراہ جنرل سرتھ فان سیکا اور صدر مہندا راجا پاکسے درمیان کشدگی بدستور بڑھی ہوئى ہے۔

جنرل نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ اور اُن کا کہنا ہے کہ ووٹنگ میں جعل سازی کی گئى تھی۔

اسی دوران سری لنکا کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ صدر راجا پاکسے سے سُوئٹزر لینڈ کے ایک ریڈیو کی نامہ نگار کو ملک سے نکال دینے کا حکم منسوخ کردیا ہے اور اُسے ملک میں رہنے کی اجازت دے دی ہے۔

سری لنکا کے صدارتی انتخاب کے بعد کیرِن وَین گر کے ملک میں کام کرنے کے اجازت نامے کو منسوخ کردیا گیا تھا اور اُس ممکنہ طور پر ملک سے نکالے جانے کی صورتِ حال کا سامنا تھا۔

اُن کا کہنا ہے کہ اُنہیں الیکش کے نتائج کے اعلان کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں ایک سوال پوچھنے پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ہفتے کے روز ، سری لنکا کی پولیس نے حزبِ اختلاف کے حامی ایک اخبار کے دفاتر کو بند کرکے اُنہیں سر بہ مُہر کردیا ہے ۔

روزنامہ لنکا کے ویب ایڈیشن میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کی اس کارروائى سے ایک دن پہلے اخبار کے ایڈیٹر کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔